مصباح الحق کا دورہ ویسٹ انڈیز کے بعد ٹیسٹ کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان
لاہور+لندن (سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس+خصوصی رپورٹر+سپورٹس ڈیسک) ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کے بعد مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز میرے کرکٹ کیریئر کی آخری سیریز ہو گی، کوشش ہو گی سیریز میں بہتر پرفارم کر کے اپنی آخری سیریز کو یادگار بناؤں۔ قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیریئر میں جتنی بھی کرکٹ کھیلی اس پر مطمئن ہوں لیکن پاکستان کیلئے ورلڈ کپ جیتنا اور بھارت کے خلاف اپنے ہوم گرائونڈ پر قومی ٹیم کی قیادت کرنا میرا خواب تھا جو پورا نہ ہو سکا۔ پاکستان ٹیم ٹیسٹ میں نمبر ون بنی تو یہ میرے لئے سب سے یادگار لمحہ تھا جبکہ بھارت کیخلاف ورلڈ کپ میں شکست ناقابل فراموش لمحہ تھا۔ کپتان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہونا چاہئے، ہمیں سرفراز احمد پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے بلکہ سب کو اسے سپورٹ کرنا چاہئے۔ بھارت سے سیریز نہ ہونے پر افسوس ہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد کچھ عرصے تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔ کرکٹ سے جو کچھ حاصل کیا اس سے مطمئن ہوں، ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون بننا یادگار لمحہ تھا۔ پاکستان کرکٹ کیلئے ہمیشہ اچھا کرنے کا سوچا۔ آخری 6 ٹیسٹ میں صلاحیت کے مطابق نہ کھیل سکا تاہم6 ، 7 سال میں ٹیم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ بورڈ کا کوئی دبائو نہیں، ریٹائرمنٹ میرا اپنا فیصلہ ہے۔ انگلینڈ کی سیریز کے بعد ریٹائر ہو رہا تھا مگر کچھ چیزوں کی وجہ سے رک گیا تھا۔ اعتماد کرنے پر بورڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، خراب سیریز کے باوجود بورڈ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود کریں۔ کوشش کروں گا کیریئر اچھے انداز میں ختم کروں، منفی چیزوں سے نکل کر مثبت چیزوں کی طرف دیکھنا ہوگا۔ سرفراز اچھی کپتانی کر رہا ہے اور ہم سب کو اس پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔ ویسٹ انڈیز کیلئے منتخب ٹیم متوازن ہے، ویسٹ انڈیز میں بیٹسمینوں کو رنز کرنا ہوں گے، یاسر شاہ کے پاس فارم میں واپسی کا بھرپور موقع ہوگا۔ سلیکشن سے متعلق سوال کا جواب سلیکشن کمیٹی دے سکتی ہے۔مصباح الحق نے 72 ٹیسٹ میچوں میں 36 نصف سنچریوں اور 10 سنچریوں کی مدد سے 4 ہزار 951 رنز جبکہ 162 ایک روزہ میچوں میں 42 نصف سنچریوں کی بدولت 5 ہزار 122 رنز ‘ ٹی ٹونٹی کیریئر میں 39 میچ کھیلے‘ 788 رنز بنائے۔ مصباح الحق پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے واحد کپتان ہیں جنہوں نے 50 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی۔ یونس خان کیساتھ مصباح الحق کو سال 2017 کے وزڈن کرکٹرز میں شامل کرلیا گیا۔ مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے ٹیسٹ کی نمبر ایک ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا کہ مصباح الحق کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا جائیگا‘ ایوارڈز بھی دینگے۔ مصباح کی جتنی تعریف کروں اتنی کم ہے، ہر جگہ مصباح کی تعریف ہوتی ہے۔ پی سی بی کیلئے مصباح کی بہت زیادہ خدمات ہیں، کپتان نے جو مثال قائم کی اس سے کھلاڑی سیکھتے ہیں، مصباح الحق نے اپنی قیادت میں پاکستانی ٹیم کو نمبر ون بنوایا۔ کپتان کو شاندار طریقے سے الوداع کرینگے۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ مصباح الحق کی جگہ پر کرنا بہت مشکل ہے، انہوں نے پاکستان کی بہت خدمت کی ہے۔ اچھی بات ہے کہ کرکٹ بورڈ اور مصباح کے درمیان باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ ہوا ہے۔ اس وقت پورے پاکستان کی طرف سے مصباح کو خدا حافظ کہنا چاہیے۔ جو بھی نیا کپتان ہوگا اس کو مشکل کے بعد سنبھلنا ہوگا اور اس کیلئے تھوڑا وقت لگے گا۔ مصباح الحق کو ریٹائرمنٹ کے بعد پی سی بی میں ڈائریکٹر کرکٹ کا عہدہ دیئے جانے کا امکان ہے۔ کرکٹ کے ہیڈکوارٹر لارڈز سے بھی مصباح کی ریٹائرمنٹ پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ لارڈز نے ٹویٹ میں مصباح کو بہترین قائد قرار دیا اور لکھا کہ ہم مصباح الحق کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں۔ مصباح کی وہ تصویر بھی شیئر کی گئی جس میں سنچری سکورکرنے کے بعد ڈریسنگ روم کی جانب سلیوٹ کیا۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ مصباح الحق نے اپنے عروج پر کرکٹ کو چھوڑا ہے۔ انہوں نے کھلاڑی اور کپتان کی حیثیت سے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ مصباح الحق کا کرکٹ کیریئر سپورٹس مین سپرٹ کا کا آئینہ دار ہے۔