• news

امریکہ پاکستان کی قربانیوں کے باعث سپر پاور بنا: ناصر جنجوعہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ جہاد کے نام پر کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، امریکہ پاکستان کی قربانیوں کے باعث آج سپرپاور ہے‘ کہا جاتا ہے کہ پاکستان طالبان کا ساتھ دے رہا ہے اگر ایسا ہے تو پاکستانی طالبان ہمارے خلاف کیوں لڑ رہے ہیں؟ پاکستان میں شدت پسندی افغان جنگ کی وجہ سے پیدا ہوئی، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے نتائج پوری دنیا نے دیکھے، ہم نے بلوچستان، خیبر پی کے، فاٹا اور کراچی میں دہشت گردی پر قابو پا لیا، پاکستان مضبوط معاشی طاقت بننے جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران ناصر جنجوعہ نے کہا ہم 40 سال سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ القاعدہ اور داعش کو پاکستان نے نہیں بنایا لیکن سازش کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں غلط تاثر پایا جاتا ہے۔ دنیا کو یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے۔ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے نتائج پوری دنیا نے دیکھے۔ چین اور روس سے اتحاد نے پاکستان کا مستقبل روشن کردیا۔ اب پاکستان دنیا بھر کا تجارتی حب بننے جا رہا ہے۔ اقصادی راہداری ہمیں ایشیا ہی نہیں دنیا بھرسے جوڑ دے گی۔ افغانستان کی سلامتی پاکستان کے ساتھ جڑی ہے۔ پاک افغان سرحد 2 ہزار 611 کلومیٹر طویل ہے۔ بارڈر گیٹ کے علاوہ بلوچستان سے افغانستان جانے کے 200 جبکہ خیبر پی کے سے 128 راستے ہیں۔ پاکستان کئی برس سے طالبان کی دہشت گردی کا شکار ہے۔ پاکستان نے طالبان کے خلاف کارروائیاں کیں تو انہوں نے پاکستان کیخلاف جہاد کا فتویٰ دے دیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ نے کہا سعودی عرب نے ہی فوجی اتحاد بنایا اور ارکان کا انتخاب کیا، ہمیں اس اتحاد کے رکن ہونے کا اس وقت معلوم ہوا جب سعودی عرب نے خود اس کا اعلان کیا۔ پاکستان بطور ریاست کسی کی طرفداری نہیں کرے گا۔ جنرل راحیل جب اسلامی فوجی اتحاد کا چارج سنبھالیں گے تو ایرانی تحفظات دور کر دیئے جائیں گے۔ پاکستان کی سول و عسکری قیادت پہلے سعودی عرب پھر ایران گئی۔ راحیل شریف ایران کے بہت بڑے خیر خواہ ہیں۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ راحیل شریف اتحادی افواج کے کمانڈر کے طور پر ایران کے خلاف کچھ غلط کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندی افغان جنگ کی وجہ سے پیدا ہوئی اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہ ہوتے تو کیا آج افغانستان ہوتا؟ ہمیں ایک خطرناک مسلمان ملک سمجھا جاتا ہے۔ دنیا سمجھتی ہے کہ ہم افغانستان میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔ ہماری معیشت تباہ حال ہے۔ کہا جاتا ہے ہم طالبان کے حوالے سے ڈبل گیم کررہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان اور افغانستان کی سرحد انتہائی پیچیدہ ہے۔ افغانستان نے سرحد پر بائیومیٹرک سسٹم کو تباہ کر دیا۔ مشیر قومی سلامتی نے کہا بھارت کو سی پیک میں شمولیت کی پیشکش کرتے ہیں۔ خطے میں امن کے لئے پاکستان سب کے ساتھ ہے۔ کراچی خطرناک شہروں کی فہرست میں 42 درجے بہتر ہوا۔ دنیا کے امن کیلئے فرنٹ لائن کے طور پر کھڑے ہیں۔ مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی نامزدگی کو فرقہ واریت کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ راحیل شریف سنی اتحاد کی سربراہی کرنے سعودی عرب نہیں جا رہے، وہ ایران کے بھی اتنے ہی دوست ہیں جتنے باقی ممالک کے۔ جنرل راحیل کو ادراک ہے کہ مسلم دنیا میں کیسے توازن رکھنا ہے۔ مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد کب متحرک ہو گا اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ای پیپر-دی نیشن