نکاح نامے میں جہیز کیلئے الگ خانہ بنانے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو نکاح نامے میں جہیز کا الگ خانہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ جدید معاشرے میں جہیز کی لعنت عورت کیلئے خطرہ ہے۔ عدالت عالیہ نے ایک خاتون کی دائر کردہ پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے بجا طور پر قرار دیا ہے کہ حکومت نکاح نامے میں جہیز کے سامان کا شمار کرنے کیلئے ضروری قانون سازی کرے تاکہ شادی ختم ہونے کی صورت میں خواتین کو جہیز کی واپسی میں درپیش مسائل کم کئے جا سکیں۔ معاشرے میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر اس صورتحال کا تدارک کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ شادی ٹوٹنے کے بعد جہیز کی واپسی اکثر خاتون اور اسکے خاندان کیلئے ایک پریشان کن جذباتی مسئلہ ہوتی ہے۔ نکاح نامے میں جہیز کے حوالے سے ایک الگ خانے میں شادی کے موقع پر دلہن کو دی جانیوالی تمام اشیاء کا اندراج مستقبل میں خاتون کیلئے سماجی اور قانونی حوالوں سے مفید ہو گا اور متاثرہ خاندان بہت سی غیر ضروری قباحتوں سے محفوظ رہیں گے۔ عوامی دلچسپی اور ضرورت کے تحت حکومت کی طرف سے اس ضمن میں قانون سازی میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔