مغربی قوتیں مسلم ممالک کو لڑانا چاہتی ہیں‘ امہ سازش ناکام بنائے: رضا ربانی
پشاور/ اسلام (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پارلیمنٹ میں بھی کہہ چکا ہوں اور آج پھر دہرانا چاہتا ہوں کہ میں ایک جماعت یا مسلک نہیں بلکہ میں پورے عالم اسلام کا نمائندہ ہوں، عالمی سطح پر جس پر امن نظام کی بات ہو رہی ہے اس صدا کو آج سے ایک صدی پہلے شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن نے بلند کیا تھا جنہوں نے اقوام عالم کو امن کا منشور دیا تھا اورآج اسی مشن کو لے کر جمعیت علماء اسلام میدان عمل میں موجود ہے اور ہم اس مشن کوجاری رکھیں گے ہم صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ دنیا میں آگ بھجے اور ہر انسان کو امن وانصاف ملے، یہ میرے اکابر کا مشن ہے۔ اضاخیل نوشہرہ میں صد سالہ عالمی اجتماع کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جمعیت کے سٹیج پر تمام جماعتوں کے قائدین اور نمائندے موجود ہیں، پاکستان کا حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف سب نے آکر ہمیں عزت بخشی اور ہماری اس پر امن تحریک کو اچھے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے، آج دنیا پر واضح ہو جانا چاہیے کہ جمعیت امن والوں کی جماعت ہے، ہمیشہ کی طرح ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور اتحاد امت کے پیغام کو پھیلائیں گے، اس حوالے سے ہمارا کردار پوری دنیا کیلئے مثال بنے گا۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت کا پلیٹ فارم قوم کے مستقبل کی امید ہے، اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے سیکرٹری جنرل مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کہاکہ مسلمانوں کی کبھی نظریاتی سرحدیں تبدیل نہیں ہوتیں، ہمارے اکابر نے ہمیں ایک نظریہ دیا ہے، یہ دین اور امن کا نظریہ ہے، جمعیت کے کار کن اپنے اکابر کی پرامن جدوجہدکو لے کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں یہ اجتما ع جو حقیقت میں ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر کی حیثیت رکھتا ہے بہترین مستقبل کی نوید ہے۔ اجتماع میں جمعیت علماء ہند کے سر براہ مولانا ارشد مدنی نے ٹیلی فونک خطاب کیا ایوان بالا کے قائد ایوان مسلم لیگ کے مذہبی راہنماء راجہ ظفر الحق نے جمعیت علماء اسلام کے صد سالہ عالمی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کا یہ اجتماع گذشتہ دیوبند کانفرنس سے سو گنا بڑا ہے، میں اس اجتماع کے کامیاب انعقاد پراپنی جماعت مسلم لیگ اور وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے فضل الرحمن اور ان کے رفقاء کو مبارکبا پیش کرتا ہوں، جمعیت نے آج سے سو سال پہلے ایک ایسی جماعت تیا ر کی جنہوں نے انتہائی مایوسی کے عالم میں برصغیر کے مسلمانوں خدا اور اس کے رسولؐ کے راستے پر چلنے کی تلقین اورانھوں نے ایک اللہ سے ڈرنے اور اس کے سامنے جھکنے کا پیغام دیا۔ انہوں نے ایک ایسی جماعت بنائی جس کے اقتدار کا سورج غروب نہیں اتنے بڑے استعمار کو جس پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا اس کے مقابلے میں برصغیر کے مسلمانوں کو منظم کیا اور ان کو برصغیر سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت نے برصغیر میں مدرسے قائم کئے اور ایسی تربیت کی کہ وہ اپنے دین پر فخر کرنے لگے ایسی جماعت تیار ہوئی تو جس کے بارے میں سامراج نے کہاکہ ہماری راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ تھے اور انہی کی وجہ سے ہمیں شکست ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی وپیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے اجتماع سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمن اور جے یو آئی کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ اسلام امن وسلامتی کا دین ہے لیکن آج اسلام کو بدنام کیا جا رہا ہے اور اس کو دہشت گر دی سے جوڑا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھٹو مرحوم کے دور میں بھی پاکستان نے اسلامی ممالک کو ایک فورم پر اکٹھا کر کے پرزور آواز بلند کی اور اب وقت ہے کہ حکومت تمام اسلامی ممالک کا اجلاس بلائے اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرے۔ جے یو آئی کے سیکر ٹری جنرل اور سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ اس اجتماع کا مقصد ملک پاکستان اور عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک بہترین لائحہ عمل آپ کے سامنے پیش کرنا ہے۔ آج پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جوقوتیں انتخابات میں ہمارے نتائج تبدیل کرتی ہیں وہ قوتیں آج کے اس اجتماع سے ہمارا ووٹ بنک دیکھ لیں آئندہ انھیں ایسا نہیں کر نے دیں گے۔ جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان اور جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، مولانا عطاء الرحمن، مولانا ناصر خالد محمو د سومرو، مولانا فیض محمد، مولانا ڈا کٹر عتیق الرحمن، جے یو آئی سعودی عرب کے امیر عبید اللہ عثمانی، جے یو آئی قطر کے حاجی صالح محمد، جے یو آئی بر طانیہ کے امیر مولانا رشید احمد رانجھا، بنگلہ دیش کے مولانا عبید اللہ فاروق، مولانا عبدالغنی، مولانا کمال الدین، مولانا عبداللہ جتک اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شام کے مسئلے پر حکومت مشاورت کے بعد اقوام متحدہ میں اپنا موقف پیش کرے۔ رضا ربانی نے کہا کہ ملک کے اندرونی و بیرونی حالات میں یہ اجتماع نہایت اہم ہے، دنیا میں اسلام کے خلاف منصوبے کے تحت سازش کی جا رہی ہے۔ اسلام کو بدنام اور دہشت گرد مذہب ثابت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی قوتیں مسلم ممالک میں ابتری پیدا کرنا چاہتی ہیں، مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے دست و گریبان کرانا چاہتی ہیں، مغربی قوتیں مسلم ملکوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتی ہیں، بدقسمتی سے وہ اس سازش میں کامیاب ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اجتماع سے ایک آواز جانی چاہئے کہ مسلمان ایک ہیں اور وہ اپنے عمل سے اس سازش کو ملیامیٹ کر دیں گے۔ انہوں نے شام میں امریکہ کے حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کے سامنے معاملہ اٹھائے۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت مشاورت کرے اور پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلائے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی ہمیشہ ملک میں دینی قوتوں کے اتحاد کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے، ملک میں شریعت کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دین اور اسلام کی بات کرنے والوں کے باہمی اختلافات ہیں، پاکستان جل رہا ہے اور اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، دشمن متحد جبکہ دینی قوتیں انتشار کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دینی جماعتیں ملک میں خلافت کے نظام پر متفق اور متحد ہیں۔ دینی جماعتوں کے اتحاد کا اختیار مولانا فضل الرحمن کو دیتا ہوں۔ میں اور میری جماعت ہر طرح کی قربانی کیلئے تیار ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ شام میں مسلمانوں پر بشار الاسد کے مظالم نئی بات نہیں۔ کشمیر، فلسطین، لیبیا اور شام میں سامراجی قوتیں گھنائونا کھیل کھیل رہی ہیں۔