بھارت اور بنگلہ دیش میں دفاع‘ ایٹمی تعاون سمیت 22 معاہدے
نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دورہ بھارت کے موقع پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ دفاع‘ ایٹمی تعاون‘ سول سمیت 50 کروڑ ڈالر کے 22 معاہدوں پر دستخط کردئیے۔ حسینہ واجد کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے لیے آسان شرائط پر 4.5 ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان کئی برسوں سے جاری دریائے تیستا کے پانی کے تنازع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکا البتہ بھارتی وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اس مسئلے کا بھی جلد حل نکال لیا جائے گا۔ حسینہ واجد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’بھارت ہمیشہ بنگلہ دیش اور اس کے عوام کی خوشحالی کے لئے ساتھ کھڑا ہوا ہے، ہم دیرینہ اور قابل بھروسہ اتحادی ہیں‘۔ مودی نے کہا کہ ’اس موقع پر میں بنگلہ دیش کے ترجیحی پروجیکٹ کی جلد تکمیل کے لئے 4.5 ارب ڈالر کے نئے قرضے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں جس کے بعد گزشتہ 6 برسوں میں بنگلہ دیش کے لئے ہماری معاونت 8 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی‘۔ اس موقع پر بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ’ہم بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لئے پُرعزم ہیں اور ہمارے دوستانہ و تعاون پر مبنی تعلقات سے پورا جنوبی ایشیا مستفید ہوگا‘۔ علاوہ ازیں نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم شیخ حسینہ واجد کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم سے متاثر ہیں اور ان کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہمیں بہت متاثر کرتی ہے‘۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش کئی برسوں سے چین سے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں مصروف رہا ہے تاہم 2014ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نریندر مودی جنوبی ایشیا میں بھارتی بالادستی کے خواہاں ہیں۔ دوسری طرف انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک مسافر ٹرین سروس تقریباً 50 سال کے بعد دوبارہ شروع کر دی گئی ہے جو اس وقت چلتی تھی جب بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا۔ انڈیا کے شہر کولکتہ سے بنگلہ دیش کے شہر کھلنا کے درمیان چلنے والی فرینڈ شپ ایکسپریس ٹرین کی آزمائشی سروس کا افتتاح بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کیا۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ اور کولکتہ کے درمیان پہلی فرینڈشپ ایکسپریس کا آغاز 2008ء میں ہوا تھا۔ ٹرین سروس کے علاوہ دونوں ملکوں میں نئی بس سروس بھی متعارف کروائی جا رہی ہے۔ نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد شیخ حسینہ واجد کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ علاوہ ازیں مودی نے پاکستان کانام لئے بغیر روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں ایک سوچ دہشت گردی کو پروان چڑھا رہی ہے، اس سوچ کی ترجیح انسانیت نہیں بلکہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی ہے، بھارت نے بنگلہ دیش کو دہشت گردی سے آزاد کرایا۔ بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کونئی دہلی میں 1971ء کی جنگ سے متعلق ایک تقریب منعقدکی گئی جس میں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی بنگلہ دیشی ہم منصب حسینہ واجد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندرمودی نے کہاکہ بھارت نے ہمیشہ یہ چاہاکہ وہ ترقی کے راہ میں اپنے ہمسایوں کوساتھ لے کر چلے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمسایوں کے بغیر صرف بھارت کی ترقی نامکمل ہے ہم یہ تصورنہیں کر سکتے کہ خطے میں تنہاء آگے بڑھیں اورکامیاب ہوں ،ہم اپنے ہمسایوں کیلئے بھی امن، خوشحالی اور ترقی کے خواہاں ہیں مگر خطے میں بعض عناصرترقی کے بجائے تباہی چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں ایک ایسی سوچ ہے جو دہشت گردی کو پروان چڑھا رہی ہے اسے فروغ دے رہی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اس سوچ کی ترجیح انسانیت نہیں بلکہ انتہاء پسندی اوردہشت گردی ہے اس سوچ کا ایک ہی مقصد ہے کہ ترقی کے بجائے تباہی ہو اور اعتمادکے بجائے بداعتمادی ہے یہ سوچ ہمارے لئے بدستور ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے ہمیشہ ہر ملک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات اس حقیقت کا مظہر ہیں۔ اس سے پہلے بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ساتھ وفودکی سطح پربات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نریندرمودی نے بظاہر1971ء کی جنگ کے حوالے کہاکہ بھارت نے اس وقت بنگلہ دیش کو دہشت گردی سے آزاد کرایا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سول نیوکلیئر انرجی اور دفاع کے علاوہ دوطرفہ عدالتی شعبہ، زمینی سائنس، نیوگیشن، خلاء کا پُرامن استعمال، ساحل پرمسافراورکروز سروسز و پروٹوکول روٹ اور موٹروہیکل کے شعبہ جات میں معاہدے شامل ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں بھارتی وزیراعظم نے بنگلہ دیش کیلئے دفاعی آلات کی خریداری کی غرض سے پانچ سوملین ڈالرکا اعلان کیا۔انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی اوردہشت گردی کا پھیلاو ٔبھارت، بنگلہ دیش اور پورے خطے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ یاد رہے کہ 2015ء میں نریندر مودی نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے 1971ء کے دوران سابق مشرقی پاکستان میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جبکہ انہیں اس سلسلے میں اعزازی شیلڈ بھی بنگلہ دیش کی جانب سے دی گئی تھی۔