• news

حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو قبل از مسیح والی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ بے حس اور کرپٹ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو جدید دور میں بھی قبل از مسیح کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا۔ عوام کے چہروں پر مایوسی اور آنکھوں میں غصے کا خاموش آتش فشاں ہے۔ جس دن یہ آتش فشاں پھٹ پڑا بہت سارے لوگوں کے عالیشان بنگلے اور محل زد میں آ جائیں گے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بار بار حکومتوں کے باجود جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے جنوبی پنجاب کے وسائل کو ہڑپ کیا مگر قومی خزانے سے ان کو کوئی حصہ نہیں ملا۔ جنوبی پنجاب سے منتخب ہونے والے نام نہاد عوامی نمائندوں نے اپنے لیے لاہور اور اسلام آباد میں عالی شان بنگلے تعمیر کر لئے مگر عوام کو حقوق دلانے کی بات نہیں کی۔ اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام خوشحال اور اسلامی پاکستان کی تحریک میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، میں وعدہ کرتا ہوں کہ اگر جنوبی پنجاب کے لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا تو صوبہ بہاولپور کے قیام کو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ دارالعلوم ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ قوم پر مسلط لیڈرز دراصل ڈیلرز ہیں جو ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات پر قومی مفادات کا سودا کرتے ہیں۔ مسلم لیگ کی حکومت سو فیصد ناکام ہے جو اپنے چار سالہ دور میں بار بار دعوئوں کے باوجود لوڈشیڈنگ تک ختم نہیں کر سکی ۔ موجودہ نظام میں مزدوروں کی مزدوری اور کسانوں کی محنت چوری کر لی جاتی ہے مگرہم 2018ء کا الیکشن حکمرانوں کو چوری کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر قومی سلامتی کے مجرم کلبھوشن یادیو کے ساتھ کوئی رعایت برتی گئی تو بھارت سے آنے والے کئی کلبھوشن ہمارے بچوں کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو پوری امت کے اتحاد کا داعی ہوں اور جماعت اسلامی عالم اسلام کی مشترکہ فوج ہی نہیں، کرنسی اور نظام تعلیم بھی ایک دیکھنے کی حامی ہے۔ میں ان دینی و سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہتاہوں جو نظریہ پاکستان پر ایمان اور قوم کو متحد کرنے کی سوچ رکھتی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ لٹیروں کے ٹولے سے جان چھڑانے کے لیے ضروری ہے کہ دیانتدار لوگ متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ کیس کا فیصلہ آنے میں تاخیر سے شکوک شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ۔ ہمیں توقع ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کرپشن اور کرپٹ سسٹم کے خلاف ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن