فوجی عدالتیں آئین کیخلاف‘ مسترد کرتے ہیں: لاہور ہائیکورٹ بار
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ بار نے فوجی عدالتوں کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کسی بھی شکل میں فوجی عدالتوں کے قیام کو آئین و قانون کے خلاف سمجھتے ہیں۔ اس لئے فوجی عدالتوں کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ اعلان لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہائوس اجلاس میں کلیم جاوید ایڈووکیٹ کی قرارداد کو منظور کرتے ہوئے کیا گیا۔ اجلاس صدر ہائیکورٹ بار چودھری ذوالفقار علی کی صدارت میں ہوا۔ راشد جاوید لودھی نائب صدر، عامر سعید راں سیکرٹری اور محمد ظہیر بٹ فنانس سیکرٹری کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ قرارداد میں حکو مت سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ نظام عدل کو مضبوط کیا جائے۔ تمام متعلقہ ایجنسیوں اور تفتیش کے نظام کو بہتر کیا جائے۔ گواہوں کی سکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ وکلا نے خطاب میں کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام پاکستان کے موجودہ نظام عدل پر عدم اعتماد کا اظہار ہے اور انصاف کے ساتھ مذاق ہے۔ وکلاء برادری آئین پاکستان کی محافظ، جمہوریت کی علمبردار اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔ کلبھوشن کو پھانسی کی سزا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کا دشمن ہے جس کے ہاتھ بے گناہ اور معصوم شہریوںکے خون سے رنگے ہوئے ہیں اسے ضرور پھانسی ملنی چاہئے لیکن جہاں تک فوجی عدالتوں کے قیام کا معاملہ ہے وکلاء برادری انہیں مسترد کرتی ہے۔ لیاقت علی قریشی ایڈووکیٹ نے قرارداد کے خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ وکلا سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بنے اور اب بھی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ کلبھوشن کی سزائے موت پر بھارت میں ہنگامہ برپا ہے اور مودی سمیت تمام انڈین پارلیمنٹرین پاکستان کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کی بڑھکیں ہانک رہے ہیں اور پاکستان کے چاروں صوبوں کو علیحدہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ایسے وقت میں موجودہ قرارداد کا لانا نامناسب تھا۔