گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی مسماری روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع، تاریخی سٹیشنز کی تفصیلات طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی مسماری روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے ملک بھر کے تاریخی ریلوے سٹیشنز کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریٹس کو تاریخی ورثہ تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ حکومت گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کو مسمار کر کے کمرشل پلازے بنانے کی منظوری دے چکی ہے، یہ ریلوے سٹیشن تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس کی عمارت 1881ء میں تعمیر کی گئی۔ تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کی مسماری غیرقانونی اقدام ہے لہٰذا گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی ممکنہ مسماری روکنے کا حکم دیا جائے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں موجود ریلوے سٹیشنز ایک ہی طرح کا ڈیزائن اور تاریخ رکھتے ہیں اس لئے گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی حیثیت کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عدالتی معاونین نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کے لئے ریلوے کے پاس ملک بھر میں اراضی موجود ہے جسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے متعلقہ شعبہ میں پی ایچ ڈی ڈائریکٹرجنرل کی تعیناتی کی بجائے قواعد سے ہٹ کر تقرری کیوں کی گئی؟ فاضل عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کا جواب مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس ادارے کے سربراہ کی تقرری قواعد کے برعکس کی گئی ہے اس کے جواب کی کوئی حیثیت نہیں۔ فاضل عدالت نے گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی تاریخی حیثیت کا ازسرنو جائزہ لینے کے لئے خصوصی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور گوجرانوالہ ریلوے سٹیشن کی عمارت کی تاریخی باقیات کو محفوظ بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایڈوائزری کمیٹی اور لوکل کمشن سے رپورٹ طلب کر لی۔