• news

طلبا ہمارا مستقبل‘ مسئلہ کشمیر‘ کنٹرول لائن کی صورتحال سے آگاہ رکھا جائے: صدر آزاد کشمیر

اسلام آباد (این این آئی) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ ریاست کی یونیورسٹیاں مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز کریں۔ ماہانہ بنیادوں پر کشمیر کے حوالے سے مباحثے مذاکرات اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ یونیورسٹیوں کے طلباءو طالبات مسئلہ کشمیر کے پس منظر، تاریخ، جغرافیے، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اب تک مسئلے کے حل کیلئے ہونے والی کوششوں سے مکمل آگاہی حاصل کرسکیں۔ یہی طلباءکل مسئلہ کشمیر پر ملکی اور غیرملکی سطح پر کشمیری قوم کی نمائندگی کریں گے۔ طلباءکو کنٹرول لائن کی صورتحال سے بھی آگاہ رکھا جائے۔ تاکہ وہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور دشمن کے منصوبوں اور سازشوں سے آگاہ ہوں ۔ کشمیر کے حوالے سے ہمارے طلباءخالی ذہن ہوئے تو وہ دشمن کے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں کوٹلی یونیورسٹی کی سینٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ وائس چانسلر صاحبان قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں تاکہ طلباءکے لیے رول ماڈل ہوں اور وہ زندگی میں اپنے وائس چانسلر کے نقش قدم پر چلیں۔ سینٹ اجلاس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث، سابق چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس اعظم خان ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن شاید محی الدین دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔ دریں اثنا انہوں نے گزشتہ روز یہاں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان علماءکونسل کے زیراہتمام منعقدہ پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک یلغار ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ میں مسلمانوں کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے حوالے سے بدنام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی دنیا کے باہر سے بھی عوامل کار فرما ہیں۔ جن کا مقصد مسلمانوں کو ترقی اور اعتدال پسندی سے روکنا اور انتہاپسندی کی طرف دھکیلنا ہے۔ ہمیں ان سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد اور ہم آہنگی پید اکرنا ہو گی۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت عالمی اسلام کو دیگر مسائل کے علاوہ کشمیر اور فلسطین کے بڑے تنازعات کا سامنا ہے۔ کشمیر میں گزشتہ 70سال سے ظلم و ستم جاری ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ہمیں بین الاقوامی اداروں اور مسلمان ممالک کے ساتھ موثر رابطے کرنا ہونگے۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا بھارتی جاسوس سے متعلق بیان پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف ہے کشمیری رہنما افضل گورو کو کس جرم میں پھانسی دی گئی جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے افضل گورو کو پھانسی کے فیصلے میں لکھا کہ ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا صرف بھارتی عوام کے ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے بے گناہ انسان کو پھانسی دی گئی جبکہ پاکستان نے اس بھارتی کو پھانسی دی جو جاسوس ہے اور پاکستان کے اندر دہشت گردی اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کے خلاف کام کرتا رہا اور اس نے اپنے جرم تسلیم کئے عالمی سطح پر ایسے جرائم کی سزا موت ہے۔ وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان مختلف وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن