رضا ربانی کے استعفیٰ سے پارلیمنٹ میں بھونچال آ جائے گا
جمعہ کو ایوان بال میں عجب واقعہ پیش آیا ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی بطور چیئرمین’’کام ‘‘ بند کر دیا۔ سینٹ کا اجلاس ملتوی کرکے اپنے چیمبر بیٹھ گئے کچھ وزراء بھی’’روٹھ ‘‘جانے والے چیئرمین کو منانے کے لئے ان کے چیمبر میں پہنچ گئے لیکن چیئرمین راضی نہ ہوئے اور اپنا ’’پروٹوکول‘‘ واپس کر دیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس میں اپنی ذاتی گاڑی منگوا لی انہوں نے اپنے سٹاف کو کہلوا بھیجا کہ اب وہ چیئرمین نہیں رہے لہٰذا انہیں کوئی فائل نہیں بھجوائی جا ئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے میاں رضا ربانی جو متفقہ طور چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے ہیں انہوں حکومت اور اپوزیشن ارکان کی حمایت حاصل ہے جب چیئرمین سینٹ نے کام بند کر کے جانے کا اعلان کیا تو اپوزیشن ارکان نے بھی ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔اپوزیشن کے ارکان اپنے چیئرمین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے اگر چیئرمین استعفیٰ دیں گے تو وہ بھی مستعفی ہو جائیں گے پورا ایوان خالی ہو جائے گا یہ پارلیمانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ پورا ایوان چیئرمین کی پشت پر کھڑا ہو گیا ۔ ایوان بالا میں وفاقی وزرا کی ’’غیر حاضری‘‘ پہلا واقعہ نہیں چیئرمین وزراء کی عدم موجودگی پر بارہا ناراضی کا اظہار کرتے رہے ہیں اصلاح اوال نہ ہونے کے بعد چیئرمین سینٹ اس حد تک زچ ہو گئے کہ انہوں نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وزراء کی فوج ظفر موج میاں رضا ربانی کی ’’سخت گیری ‘‘ سے بڑی تنگ تھی انہوں نے ایوان بالا میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہ دینے بعض وزرا کا کے ایوان میں داخلہ پر پابندی بھی عائد کر چکے ہیں کل ہی کابات ہے انہوں نے غیر حاضر رہنے والے وزراء کو ’’معطل ‘‘ کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں لیکن انہوں نے کسی وزیر کو معطل کرنے کی بجائے خود ہی بوریا بستر باندھ کر ایوان سے اٹھ کر چلے گئے ان کے اس انتہائی اقدام کو وزیر اعظم محمد نواز شریف نے فوری طور نوٹس لیا ۔ سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق حکومتی اور اپوزیشن حلقوں میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں کی مداخلت سے میاں رضا ربانی جو پاکستانی جھنڈے والی گاڑی کو چھوڑ کر اپنی ذاتی گاڑی میں جانے لگے تو راجہ محمد ظفر الحق کی درخواست کی لاج رکھ لی اور پاکستانی جھنڈے والی گاڑی میں سوار ہو کر اپنی رہائش گاہ پر گئے میاں رضا ربانی نے پچھلے دو سال کے دوران سینٹ میں اچھی روایات قائم کیں مقررہ وقت پر اجلاس شروع کرنا اور ہر روز کا ایجنڈا نمٹانے کی کوشش کی ہے جس کے باعث پانچ پانچ گھنٹے تک اجلاس جاری رکھا پورے ایوان کی کیمٹی بنا کر عوامی مسائل کے حل کے لئے تجاویز مرتب کرنے کا نیا فورم قائم کر دیا ان کی سخت گیری نے وزراء کی سینیئٹ کی طرف دوڑیں لگا رکھی ہیں لیکن اس کے باوجود کچھ وزراء کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں تو چیئرمین سینٹ سیخ پا ہو جاتے ہیں اور پھر وہ اپنے غصے پر کم ہی قابو پاتے ہیں سالوں بعد سینٹ کو ایک ایسا چیئرمین ملا جو سینٹ کا ایک مثالی ادارہ بنانا چاہتا ہے جسے قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بعض اوقات وہ ارکان پر اس حد تک سختی کرتے ہیں کہ ان پر ’’ہیڈ ماسٹر ‘‘ کا گماں گذرتا ہے لیکن سینیٹرز ان کی سخت گیری کے سامنے سر نگوں کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ان کی ڈانٹ ڈپٹ کو خوشی خوشی برداشت کرتے ہیں ان کی ارکان سینٹ میں مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے چیئرمین شپ سے مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تو پوری سینٹ ان کی پشت پڑ گئی حکومت کو لینے کے دینے پڑ گئے حکومت بھی میاں رضا ربانی کا استعفاٰ ہضم نہیں کر سکتی لہذا پہلے مرحلے میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق نے میاں رضا ربانی کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی پر اسٓمادہ کرنے کی کوشش کی پھر وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور محمد اسحقٰ ڈار کو دوبار میاں رضا ربانی کی رہائش گاہ کے چکر لگانا پڑے سر دست معاملہ ختم نہیں ہوا وزیر اعظم محمد نواز شریف نے راجہ محمد ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی بمنادی ہے جوچیئرمین سینٹ کے تحفظات دور کرے گی اس بات کا قوی امکان ہے دو چار روز میں بات چیت کے مثبت نتائج نکل آئیں گے چیئرمین سینٹ نے کہا ہے کہ ’’ اگر حکومت کو مجھ سے کوئی مسئلہ ہے تو میں مستعفی ہونے کو تیار ہوں ایوان میں وزرا ء کی عدم موجودگی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ’’ جب سے یہ سیشن شروع ہوا وزرا نہیں آرہے اگرحکومت کو مجھ سے مسئلہ ہے تو میں مستعفی ہونے کو تیار ہوں میں آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کررہا ہوں مگر اب ایسا ناممکن ہوتا جارہا ہے حکومت سینٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا ہی نہیں چاہتی ملکی معاملات میں سینٹ اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے لیکن حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں۔چیئرمین سینٹ نے وزرا اور بیوروکریسی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی صورت بھی ایوان کی تضخیک برادشت نہیں کی جائے گی اور غیر حاضر رہنے والے وفاقی وزرا کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ ایم کیو ایم کے میاں عتیق کے کے الیکٹرک کی طرف سے اضافی بلوں پر توجہ دلا نوٹس کے جواب کے لئے کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا اس سے قبل وزرا کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کی کاروائی 35 منٹ تک معطل بھی کرنا پڑی. سینٹ میں وفاقی وزراء کی عد م موجودگی پر اپوزیشن اور آزاد سینیٹرز نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔اپوزیشن اور آزاد سینیٹرز نے کہا ہے کہ جب تک حکومت ایوان کو چلانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہوتی ہم ایوان میں نہیں آئیں گے ایم کیو ایم‘ پی ٹی آئی‘ پی پی پی‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں اور آزاد بنچوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے واک آئوٹ کر کے حکومت کے لئے پریشان کن صورت حال پیدا کر دی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ہم اس ایوان کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ایوان کو بے وقعت نہیں کرنا چاہتے ۔ ہم آپس میں بیٹھ کر اجلاس کرلیتے ہیں لیکن چیئر مین نے آئین کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے سینٹ کا اجلاس اپنے صوابدیدی عرصہ تک کے لئے ملتوی کردیا۔ سینٹ میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن کے ارکان نے دھمکی دی ہے اگر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے استعفیٰ دے دیا تو پوری سینٹ مستعفی ہو جائے گی۔ اس طرح پورا ایوان خالی ہو جائے گا معاملہ کے حل تک سینٹ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر اس نے یہ رویہ ترک نہ کیا اپوزیشن سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائے گی۔ اگر وزیراعظم محمد نوا زشریف وزراء کے ایوان میں آنے کے حوالے سے ضمانت دیں اور وزراء چیئرمین سینٹ سے تحریری معافی مانگیں تو ایوان کی کارروائی چل سکتی ہے۔ جمعہ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کئی ہفتوں کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کی مسجد کے حجرے میں محفل لگائی مسجد کے امام مولان احمد الرحمنٰ نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔ مولانا فضل الرحمنٰ سوال جواب کی نشست میں جماعت اسلامی پر برس پڑے کامیاب عالی کانفرنس کے انعقاد کے بعد ان کے پاوئوں زمین پر نہیں لگ رہے انہوں نے ایم ایم اے کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کرکے سب سے برا جرم کیا ہے ،جب اتحاد ٹوٹ جاتے ہیں تو مشکل سے بحال ہوتے ہیں،متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے حوالے سے جلد اپنی جماعت کا اجلاس بل کر مشاورت کی جائے گی انہوں یہ بھی کہا کہ بلاک شناختی کارڈز کے مسئلہ کے حل کے لئے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفیکشن جاری ہو گیا اب اس معاملہ پر اے این پی احتجاج کرکے کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔