ملک اپنے کسی بھی اندرونی یا بیرونی دشمن کے ساتھ نرمی کا متحمل نہیں ہو سکتا
کلبھوشن کی سزا پر سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ کا دوٹوک موقف اور بھارتی کٹ حُجتیوں کا تسلسل
مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر موت کی سزا سنائی گئی ہے اس لئے وہ عوام کے مابین دشمنی کا باعث بننے والے بیانات سے گریز کرے۔ انہوں نے باور کر دیا کہ دونوں ملکوں کے مابین موجودہ بحران کو سنجیدہ نوعیت اختیار کرنے سے پہلے کنٹرول کرنا ہو گا۔ گزشتہ روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں تخریبی سرگرمیوں اور دہشت گردی میں ملوث غیر ملکی جاسوس کو طریقہ کار مکمل کرتے ہوئے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موت کی سزا دینے کے فیصلہ پر متفق ہیں اور پاکستان کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کی صورت میں پوری قوم مکمل طور پر یکجا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016ءکو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرکے ایران سے پاکستان میں داخل ہوا، اس کے قبضے میں بھارتی پاسپورٹ تھا جن کی تاریخ اجراء12 مئی 2015ءہے۔ کلبھوشن نے خود تسلیم کیا کہ وہ ممبئی کا رہائشی ہے اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے جہاں سے اس نے 2022ءمیں ریٹائر ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کلبھوشن کے خلاف ملکی قوانین کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں پاک آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 کے تحت شفاف طریقے سے مقدمہ چلایا گیا اور پاکستان میں دہشت گردی کی فنڈنگ اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے قابل اعتماد، ٹھوس اور پختہ شواہد کی بنیاد پر سزا دی گئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ”را“ ایجنٹ کیوں جعلی شناخت کے ساتھ مسلم نام استعمال کر رہا تھا۔ ہمیں ایسی کوئی ٹھوس معلومات نہیں دی گئیں کہ ان کا ایک حاضر سروس نیوی کمانڈر بلوچستان میں کیا کر رہا تھا۔ اس کے برعکس پاکستان کے خلاف جھوٹی پراپیگنڈہ مہم شروع کر دی گئی۔ انہوںنے بھارت کو باور کروایا کہ اشتعال انگیز بیانات، قتل عمد اور بلوچستان میں بے چینی کی باتیں کرنے کا نتیجہ صرف اشتعال میں اضافے کی صورت میں ہی برآمد ہو گا۔
بھارت کا ”چور مچائے شور“ والا وطیرہ آج کا نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف اپنے جرائم کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنے کیلئے پاکستان پر دہشت گردی اور دراندازی کے بے سروپا الزامات لگانا اس کی سرشت میں شامل ہے۔ اس تناظر میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں اور میڈیا کا شور شرابا ان کی فطرت کے عین مطابق ہے جبکہ ہماری ذمہ داری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بھارتی سازشیں ناکام بنانے کی ہے جو اس صورت میں ہی صحیح معنوں میں ادا ہو سکتی ہے کہ کلبھوشن کے معاملہ میں نہ صرف بھارتی غلط پراپیگنڈے کا فوری اور مدلل توڑ کیا جائے بلکہ قانون کے تقاضے پورے کر کے کلبھوشن کو جلد از جلد کیفر کردار کو بھی پہنچادیا جائے تاکہ بھارت کو اس کی حوالگی کیلئے پاکستان پر عالمی دباﺅ ڈلوانے کا موقع ہی نہ مل سکے۔ بھارت کی انتہاءپسند مودی سرکار کی تو یقیناً یہی کوشش ہو گی کہ کلبھوشن کو جیسے تیسے پاکستان کے شکنجے سے آزاد کرایا جائے کیونکہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف مکروہ بھارتی عزائم کا وہ نہ صرف عینی شاہد ہے بلکہ ان عزائم کی تکمیل کیلئے وہ بھارتی آلہ کار کا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے جس کا وہ اعتراف بھی کر چکا ہے چنانچہ آج بھارت کو یہی خطرہ لاحق ہے کہ کلبھوشن پاکستان کی تحویل میں رہا تو وہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف کی گئی تمام بھارتی منصوبہ بندیاں بے نقاب کر دے گا جس کے بعد بھارت نہ صرف اپنی ان منصوبہ بندیوں کو عملی جامہ نہیں پہنا پائے گا بلکہ وہ غلط پراپیگنڈے کے تحت پاکستان پر عالمی دباﺅ ڈلوانے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہے گا اور اس کے برعکس اسے کلبھوشن کے اعتراف کردہ جرائم کی بنیاد پر خود عالمی دباﺅ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسی تناظر میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کلبھوشن کو بھارت کا بیٹا قرار دیا اور اس کی زندگی کے تحفظ کیلئے کسی بھی حد تک جانے کی گیڈر بھبکی لگائی۔ اس لئے یہ طے شدہ امر ہے کہ بھارت کلبھوشن کے حوالے سے کبھی استدلال اور حقائق کی راہ پر نہیں آئے گا اور اس کی کوشش ہو گی کہ پاکستان کی جانب اتنی گرد اڑا دی جائے کہ دنیا کیلئے جھوٹ اور سچ کی پہچان مشکل ہو جائے۔ اسی بھارتی حکمت عملی کے تحت گزشتہ روز پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالہ نے سیکرٹری خارجہ پاکستان تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کر کے ان سے کلبھوشن پر عائد کی گئی چارج شیٹ کی مصدقہ کاپی طلب کی اور کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کرنے کا عندیہ دیا۔ جس پر سیکرٹری خارجہ نے انہیں بجا طور پر باور کرایا کہ کلبھوشن کے خلاف قانون کے تمام تقاضے پورے کر کے مقدمہ چلایا گیا ہے جسے پاکستان میں جاسوسی، دہشت گردی او رتخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بنیاد پر رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا جبکہ کلبھوشن نے پاکستان کے خلاف تخریب کاری میں ملوث ہونے کا خود اعتراف بھی کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی ہائی کمشنر کو اس موقع پر یہ باور کرانا بھی ضروری سمجھا کہ متعدد پاکستانی بھارتی جیلوں میں سڑ رہے ہیں مگر بار بار کی درخواستوں کے باوجود پاکستان کو ان تک قونصلر رسائی نہیں دی گئی۔ اس تناظر میں تہمینہ جنجوعہ کا بھارتی ہائی کمشنر کو یہ احساس دلانا بھی درست تھا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں کلبھوشن کے معاملہ پر شور شرابا قطعی غیر ضروری تھا جبکہ اس کے نتیجہ میں پاکستان کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی میں اضافہ ہو گا۔ آج بھارت کلبھوشن کی سزا کے آئین و قانون سے ماورا ہونے کا پراپیگنڈہ کر رہا ہے تو یقیناً ہمارے پاس بھی یہ موقع ہے کہ اپنے سفارتی محاذ کو فعال اور گرم کر کے ممبئی حملوں، مالیگاﺅں مسلم کش فسادات، سمجھوتہ ایکسپریس میں ہندو دہشت گردی، بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کے بے سروپا الزام میں کشمیری حریت لیڈر افضل گورو کو جیل کے اندر ہی دی گئی پھانسی کی سزا اور امرتسر پولیس تھانے، پٹھانکوٹ ائربیس اور اڑی حملوں میں ہندو ملزمان کے خلاف خصوصی حسن سلوک اور مسلمان ملزمان کیخلاف روا رکھی گئی بے انصافیوں کو بے نقاب کر کے دنیا کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھایا جائے اور اس کے ساتھ پاکستان کی سلامتی کیخلاف جاری بھارتی سازشوں سے بھی اقوام عالم کو مکمل با خبر رکھا جائے۔ آج جارحیت پر اترے ہوئے بھارت کو اس کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر چھٹی کا دودھ یاد دلانا ضروری ہو گیا ہے تاکہ اس کی سازشوں کا موثر سدباب ہو سکے اور اس کے سازشی ذہن میں پاکستان کی سلامتی کے خلاف پرورش پانے والے اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو نمودار ہونے سے پہلے ہی خاک میں ملایا جا سکے۔
یہ خوش آئند صورت حال ہے کہ آج حکومت کی جانب سے بھی کسی لگی لپٹی اور کسی مصلحت کو پیش نظر رکھے بغیر ملک کے ازلی مکار دشمن بھارت کو اس کی ہر سازش پر دوٹوک جواب دیا جا رہا ہے اور کلبھوشن کو کورٹ مارشل کے تحت دی گئی سزائے موت پر بھی عسکری اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کا اظہار کیا جا رہا ہے جس سے دشمن کو پاکستان کے اندرونی طور پر متحد و مستحکم ہونے کا ٹھوس پیغام جائے گا تو اسے پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بننے کیلئے پہلے کی طرح کھل کھیلنے کا موقع نہیں سکے گا۔ ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے تقاضوں سے مطابقت رکھنے والی ایسی پالیسی کی ہی ملک اور قوم کو ضرورت ہے تاکہ دشمن کو ہمارے کسی کمزور پہلو سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔
ملک کی عسکری قیادتیں اور ادارے تو بلاشبہ آج ملکی سلامتی کے تقاضے نبھانے کیلئے مکمل مستعد و فعال ہیں جس کا دشمن کو ٹھوس پیغام گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کو کمانڈر کانفرنس میں بھی دیا گیا اور اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف سے آرمی چیف کی ملاقات کے موقع پر بھی کلبھوشن کے حوالے سے ملکی سلامتی کے درپے اندرونی اور بیرونی عناصر کو کچلنے اور کسی قسم کا دباﺅ قبول نہ کرنے کا دوٹوک اعلان کرکے بھی دشمن کو یہ واضح پیغام دیا گیا کہ ملک کی سرحدوں کے دفاع اور اس کی سلامتی کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جانے اور کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ یہی ملکی سلامتی کا تقاضہ ہے جس پر کسی قسم کی مفاہمت یا نرمی کا دشمن کی پیدا کردہ موجودہ صورت حال میں ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ کلبھوشن کو اب بہرصورت کیفر کردار کو پہنچنا ہے تاکہ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے عزائم رکھنے والے دوسرے اندرونی اور بیرونی سازشی عناصر کے ہوش بھی ٹھکانے پر آ ئیں۔