آرمی چیف سے کہا2013ءجیسا الیکشن نہیں ہونے دیں گے: عمران
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اپنے سٹاف رپورٹر سے) عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے درخواست کرکے ملاقات کی جو ایک گھنٹہ جاری رہی۔ ملاقات میں آرمی چیف سے کہا کہ 2013ءجیسے انتخابات ہونے نہیں دیں گے۔ جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی اتحاد میں تعیناتی پر بھی گفتگو ہوئی۔ آرمی چیف سے کہا الیکشن میں نہیں صاف و شفاف الیکشن میں جمہوریت ہے۔ افغان سفیر سے ملاقات کے بعد آرمی چیف سے ملاقات کی جس میں فاٹا کے انضمام اور پاک افغان سرحد بند ہونے کے معاملات پر گفتگو ہوئی کیونکہ پاک افغان سرحد بند ہونے سے سب سے زیادہ نقصان خیبر پی کے کا ہوتا ہے۔ آرمی چیف سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا۔ مشال خان کا کوئی قصور نہیں تھا، میرا کوئی جعلی بلاگ بنا دے اور توہین کردے اور مجھے مار دے، اے پی ایس واقعہ کے بعد پوری قوم اکٹھی ہوگئی اور نیشنل ایکشن پلان بن گیا۔ مردان واقعہ کے بعد پورے ملک میں ایک اتفاق رائے پیدا ہوگیا۔ مشال خان قتل کی تہہ تک جائیں گے۔ مشال خان کے خاندان سے آج تعزیت کرنے جاﺅں گا جس پر الزام لگتا ہے اس کو صفائی کا موقع دیا جانا چاہئے۔ مردان واقعہ کے بعد لوگوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے۔ مشال خان کیس میں ملوث ملزموں کو سزائیں ملیں گی کہ دنیا ایسا کرنے سے ڈرے۔ آرمی چیف نے کہا تھا کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، بحیثیت ادارہ چاہتے ہیں کہ شفاف انتخابات ہوں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ شفاف انتخابات کے انعقاد میں مدد کریں گے۔ عمران نے کہا کہ نریندر مودی جو کھیل کھیل رہا ہے، وہ پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ علاوہ ازیں عمران خان کی زےر صدارت اجلاس مےں پارٹی قےادت نے ڈان لےکس کی تحقےقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کےلئے وفاقی حکومت پر دباﺅ بڑھانے کا فےصلہ کےا ہے جبکہ بجلی کی غےر اعلانےہ لوڈ شےڈنگ اور گردشی قرضوں کے خلاف ملک گےر تحرےک چلانے کی بھی منظوری دے دی اجلاس نے دوٹوک قرار دےا کہ وزےر اعظم نواز شرےف کی موجودگی مےں پاکستان سے منی لانڈرنگ کا خاتمہ ممکن نہےں ہے، وزیراعظم اور ان کے سمدھی وزیر خزانہ منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔ اجلاس میں ملکی مجموعی صورتحال اور پانامہ کے ممکنہ فیصلے کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال کے ساتھ لوڈشیڈنگ کی شدید مذمت کی گئی۔ کراچی کے امن کو سیاست کی نذر کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور رینجرز کے مستقبل کو سیاسی مک مکا کی بھینٹ چڑھانے کی کوششوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف نے ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کیلئے حکومت پر دباﺅ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ تحریک انصاف ملکی سلامتی سے متعلق اس اہم معاملے کو سرد خانے کی نذر نہیں ہونے دے گی۔