آبی منصوبے: بھارت عالمی بنک کے زیر اہتمام امریکہ میں مذاکرات سے بھاگ گیا
نئی دہلی+ اسلام آباد (آئی این پی+ اے پی پی) بھارت عالمی بنک کے زیراہتمام واشنگٹن میں پانی کے ایشو پر ہونے والے پاکستان بھارت سیکرٹری سطح کے مذاکرات سے بھاگ گیا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں سندھ طاس معاہدہ پر ہونے والی بات چیت میں پاکستانی اعتراضات کو تسلیم کیا تھا۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایشو سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکرٹری سطح پر مذاکرات سے پہلے ماہرین میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آنا تھا۔ بھارت نے مذاکرات سے راہ فرار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد کیا۔ بھارت نے پاکستان سے میری ٹائم سکیورٹی پر مذاکرات بھی ملتوی کر دئیے تھے۔ یادیو کو بچانے کی کوششیں ایک طویل عمل ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے دو بھارتی منصوبوں کشن گنگا اور رتلے منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراض کیا تھا۔ ادھر عالمی بنک نے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ 2017ءمیں اس کی شرح نمو 5.2فیصد رہے گی۔ ششماہی رپورٹ "جنوبی ایشیا اکنامک فوکس" میں عالمی بنک نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں مسلسل بہتری اور افراط زر قابو میں رہنے کا امکان ہے۔ 2016ءمیں پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح نمو4.7 فیصد رہی جو 2017ءمیں 5.2فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے جو ترقی کے امکانات میں بدستور بہتری کو ظاہر کرتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ ملا جس کے نتیجہ میں صنعتی شعبہ کی نمو میں تیزی آنے کی توقع ہے ۔ ان منصوبوں سے مقامی تعمیراتی صنعت کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ پائیدار اور مجموعی ترقی اور غربت میں کمی کے لئے بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی طویل المدتی ترقی کی ضرورت ہو گی۔ رپورٹ میں جنوبی ایشیاءکی مجموعی معاشی صورتحال کاجائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ خطہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کرتا ہوا خطہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق علاقائی جی ڈی پی کی شرح نمو 2017ءمیں 6.8 فیصد اور 2018ء7.1 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے ۔ جنوبی ایشیاءکی جی ڈی پی کی شرح نمو 2016ءمیں 6.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ عالمی بینک کے جنوبی ایشیائی خطے کے لئے نائب صدر اینٹے ڈکسن نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں بحالی کی جانب گامزن ہیں جس سے شرح نمو میں مزید تیزی آئیگی۔