قتل کے 5 ملزم گیارہ برس بعد بری، 2 کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں متفرق مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت نے ناکافی شواہد اور کمزور استغاثہ کے باعث ایک مقدمہ میں 5 ملزموں کو بری اور 2 کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ 2006 میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے ’’گوجرہ‘‘ میں 5ملزموں محمد اکرم، محمد لطیف، محمد محمود، محمد عمران، غلام علی نے ڈکیتی کے دوران مبینہ طور پر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، کمزور گواہی سے شکوک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔ عدالت نے گیارہ سال بعد ناکافی شواہد کی بنا پر ملزموں کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ دوسرے کیس میںملزم سہیل رفیق پر الزام تھا کہ اس نے 2006 راولپنڈی کے علاقہ ’’گرجا روڈ‘‘ پر اپنے بچپن کے دوست ارتضیٰ کو قتل کردیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں محسوس ہورہا ہے کہ فریقین سچ نہیں بول رہے اور عدالت کو کچھ بتانا نہیں چاہتے، جب تک وجہ عناد ثابت نہ ہو کسی فرد کو سزائے موت سنانے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے یہ ایک انسانی جان کا معاملہ ہوتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔