”شہریوں کو بجلی د یں“ لوڈ شیڈنگ بڑھنے پر وزیراعظم برہم ‘ کئی شہروں میں مظاہرے
اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ متعلقہ اداروں نے کوتاہی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اداروں کی طرف سے پانی کی کمی اور گرمی کی شدت میں اضافہ کے جواز مسترد کر دیئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیا گرمیوں میں برف پڑنا چاہئے تھی، پہلے سے صورتحال کے مقابلے کیلئے حکمت عملی کیوں تیار نہیں کی گئی۔ انہوں نے حکم دیا کہ عوام کو پہنچنے والی تکلیف کا جلد از جلد ازالہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز کابینہ کی توانائی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں بجلی کے جاری بحران اور لوڈشیڈنگ پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بجلی کی پیداوار میں کمی کے عوامل کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ لوڈشیڈنگ میں جتنی کمی ہو سکتی ہے کی جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے واضح کیا گیا کہ گرمی کی شدت میں غیرمتوقع اضافہ سے بجلی کی طلب اچانک بڑھ گئی جو 2500 میگاواٹ سے زیادہ ہے جبکہ ڈیموں میں پانی کی مطلوبہ مقدار دستیاب نہیں۔ گرمی بڑھنے سے پانی آنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا تو ڈیمز سے بجلی کی پیداوار بہتر ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے وزارت پانی بجلی کی وضاحت پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ بروقت منصوبہ بندی نہ کرنے والے اہلکاروں پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ علاوہ ازیں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے انتباہ کیا کہ کسی بھی وزیر اور سیکرٹری کی سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں کارروائی کے سلسلے میں کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا‘ تمام وزراءاور سیکرٹریز پارلیمنٹ کے بزنس کو خوش اسلوبی سے نمٹانے کے لئے اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے اس امر کا اظہار تمام وزراءاور سیکرٹریز کے نام اپنے خط میں کیا۔ خط چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان میں ارکان کو پڑھ کر سنا دیا۔ وزیراعظم نے وزراءاور سیکرٹریز سے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے بزنس کو ترجیحات میں شامل کریں۔ سیکرٹریز کو اگر جانا ممکن نہ ہو تو جوائنٹ سیکرٹری سے کم عہدے کے افسر کو نمائندہ نامزد نہ کریں۔ وزراءکی سینٹ میں حاضری یقینی بنانے کیلئے سرکلر جاری کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی کے مطابق سرکلر حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
لاہور‘ شیخوپورہ (نیوز رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگاران + نیوز ایجنسیاں) شدید گرمی کے باعث لوڈشیڈنگ میں زبردست اضافہ ہو گیا۔ لاہور میں 4 احتجاجی مظاہرے ریکارڈ ہوئے۔ اسلام آباد سے نیشنل پاور کنٹرول سنٹر (این پی سی سی) سے تمام گرڈ سٹیشن کو بیک وقت بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک میں بجلی کا خسارہ 56 سو میگاواٹ ہے جبکہ لیسکو کا خسارہ تقریباً 14 سو میگاواٹ ہے۔ لیسکو کے تمام گرڈز کو ایک گھنٹے سے 3 گھنٹے تک مسلسل بند کر دیا جاتا ہے۔ لاہور میں مناواں‘ جی ٹی روڈ‘ شاہدرہ اور شادباغ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ شہریوں نے ٹائر جلا کر سڑک بند کر دی اور نعرے بازی کی۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے سینکڑوں شہریوں نے ایس ای کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور ٹائروں کو جلا کر لاہور سرگودھا روڈ کی ٹریفک بلاک کر دی۔ مظاہرین میں لٹھ بردار نوجوان بھی شامل تھے۔ تین افراد ٹائروں کے دھواں کے باعث بے ہوش ہو گئے۔ مظاہرین جلوس کی شکل میں جمیل ٹاﺅن‘ رحمن پورہ‘ بھکھی روڈ‘ جنڈیالہ روڈ‘ پرانا شہر‘ محلہ احمد پورہ‘ بہاری کالونی‘ مین بازار‘ محلہ سلطان پورہ و دیگر بستیوں سے جلوسوں کی شکل میں ایس ای واپڈاآفس پہنچے تھے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مشتعل افراد نے لیسکو سب ڈویژن جنڈیالہ روڈ دفتر پر دھاوال بول کر عمارت کو آگ لگا دی۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری موقع پر پہنچ کر آگ کو مزید پھیلنے سے روکا۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق جیاموسیٰ کے آفس میں توڑپھوڑ اور سب انجینئر مدثر علی سمیت تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ عملے نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنما شاہد مختار پر تشدد کیا۔ ٹریفک بند ہونے سے مسافروں کو گرمی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق غےراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ شہری تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں۔ پھلروان چوک سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف تحصیل صفدرآباد کے عہدیداران اور کارکنان نے لوڈشیڈنگ کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر سرفراز ڈوگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن 2013ءسے پہلے 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے نعرے لگانے والے اب کہاں گئے۔ رائے ونڈ سے نامہ نگار کے مطابق ایم این اے محمد افضل کھوکھر نے شہریوں کی شکایات پر رائے ونڈ میں ہونے والی ظالمانہ فورس لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے لیا۔ عوام ننگے ہوکر سڑکوں پر نکل آئے۔ واپڈا دفتر اور گرڈسٹیشن کے باہر نعرے بازی کی گئی۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق لوڈشیڈنگ اور شدید گرمی سے شہری بلبلا اٹھے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی بھی نایاب ہو گیا۔ سکولوں‘ کالجوں‘ میں طلبہ کو گرمی کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے میں اور سرکاری ملازمین کو کام سرانجام دینے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ گھریلو استعمال کیلئے پانی ختم ہونے پر خواتین اور بچے ہینڈ پمپ کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے۔ سینکڑوں مزدور بیروزگار ہو گئے جبکہ برف کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا۔ کامونکے + سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق شہری آبادیوں میں آٹھ سے دس جبکہ دیہاتی علاقوں میں چودہ سے 16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے شدید گرمی میں لوگوں کے کس بل نکال دیئے۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ بڑھ گئی۔ بھکر میں لوگوں نے ٹائر جلا کر لیہ روڈ بلاک کر دیا۔ دیپالپور سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ یو پی ایس اور جنریٹرز بھی کام چھوڑ گئے۔ لوڈشیڈنگ کے باعث ہسپتالوں میں داخل مریض بھی مشکلات میں آگئے۔ ذرائع پانی و بجلی کے مطابق بجلی کی رسد میں فوری طورپر اضافے کا کوئی امکان نہیں جبکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھ جانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں آئندہ تین دن سخت گرمی کا زور برقرار رہے گا۔ لالیاں سے نامہ نگار کے مطابق شہریوں نے احتجاج کا اعلان کر دیا۔ مریدوالا سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق مرکزی انجمن تاجران کے صدر حاجی محمد وسیم نے بتایا کہ بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف آج صبح 10 بجے شدید احتجاج کریں گے۔ رجانہ سے نامہ نگار کے مطابق مسلسل 3‘ 3 گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق بار بار بجلی کی بندش کے سبب تین ٹرانسفارمر جل گئے۔ حجرہ شاہ مقیم سے نامہ نگار کے مطابق شدید گرمی کے دوران 20 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ سے طلبہ کا بُرا حال ہے۔ شاہ پور صدر سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ ہارون آباد سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ نے گرمی میں عوامی معمولات زندگی کو مفلوج کرکے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ شکر گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کے باعث سارا دن گرمی کے ستائے عوام رات کو چین کی نیند سونے سے بھی محروم ہیں۔ کمیر سے نامہ نگار کے مطابق 16 سے 18 گھنٹے تک بجلی غائب رہنے سے پیپلزپارٹی کا دور یاد آنے لگا۔ گڑھ مہاراجہ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ میں مچھروں اور مکھیوں کی یلغار سے مختلف موذی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔ گھروں اور مساجد میں پانی نایاب ہو گیا۔ جکھڑ سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گیس جنریٹر کا استعال بڑھ گیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ شدت اختیار کر گئی۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بچے‘ بوڑھے بلبلا اٹھے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کی حالت خراب ہے۔ بھلوال سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ ملکہ ہانس سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کے نتیجہ میں پینے کے پانی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔ جلالپور جٹاں سے نامہ نگار کے مطابق بڑھتی گرمی اور لوڈشیڈنگ سے جنریٹر اور یو پی ایس بھی جواب دے گئے۔ جڑانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق اندرون شہر و گردونواح میں کئی گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وہاڑی سے نامہ نگارکے مطابق مسلسل 6 گھنٹے بجلی کی بندش سے پانی نایاب ہو گیا۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ روز بھی مسلسل پانچ پانچ گھنٹے بجلی بند رہی۔ برکی روڈ پر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ علاقہ کئی گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا۔ سپورٹس رپورٹر کے مطابق گذشتہ روز لاہور میں اپریل کے مہینے میں گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا اس سے پہلے اپریل 2010ءمیں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تحریک انصاف نے بجلی کی اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کےخلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔ فتح گڑھ کینال روڈ پر سڑک کو بلاک کر کے حکومت کےخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ تحریک انصاف کے رہنما جمشید اقبال چیمہ اور لاہور کی نائب صدر مسرت جمشید چیمہ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
لاہور (ندیم بسرا) وزیراعظم نے ملک کے اندر بڑھتی ہوئی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر نوٹس لیتے ہوئے سابق سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کے خلاف چارج شیٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری پانی و بجلی یوسف نسیم کھوکھر کو بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا۔ کیبنٹ کمیٹی برائے پانی و بجلی (انرجی) کی میٹنگ میں وزیراعظم بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہونے پر تمام افسران پر برستے رہے۔ سابق سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث بجلی کا بحران پیدا ہوا۔ ذرائع نے کیبنٹ کمیٹی برائے انرجی کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو سیکرٹری پانی و بجلی نے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری ختم کرنے کیلئے انڈسٹری میں 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی تجویز دی گئی جس کو وزیراعظم نے نہیں مانا اور کہا کہ پہلے ہی مشکل سے انڈسٹری کا پہیہ چلا ہے اور معیشت کی پٹڑی ہموار ہوئی ہے، اس کا کوئی اور حل نکالا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی رمضان المبارک میں مجھے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ صفر چاہئے۔ گزشتہ روز کی میٹنگ میں سابق سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کی عدم موجودگی پر وزیراعظم برہم ہوئے اور اگلی میٹنگ میں شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی تمام بحرانی صورت حال کا ملبہ سابق سیکرٹری پانی و بجلی پر گر سکتا ہے جس کے نتیجے میں ان کو او ایس ڈی بنایا جاسکتا ہے۔ موجودہ سیکرٹری کو بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے اور تمام چیف ایگزیکٹوز تقسیم کار کمپنیوں کو فورس لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے احکامات بھی دیئے گئے ہیں۔ دوسری طرف سیکرٹری پانی و بجلی یوسف نسیم کھوکھر نے تمام گرڈ سٹیشن کو مانیٹر کرنا شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرکے تقسیم کار کمپنیاں اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کریں۔