سینٹ: کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل کمیٹی کے سپرد کرنے کی حکومتی درخواست مسترد
اسلام آباد (خبر نگار+ نیوز ایجنسیاں) ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017ء کو منتخب کمیٹی کے سپرد کرنے کی حکومتی درخواست کو مسترد کر دیا۔ رضا ربانی نے اپنی رولنگ ایوان میں پڑھ کر سنائی۔ کئی صفحات پر مشتمل رولنگ میں چیئرمین سینٹ نے مختلف ممالک میں اختیار کئے گئے طریقہ کار اور پارلیمانی روایات کے حوالے دیتے ہوئے کہا ہے وزیر انچارج 28 مارچ 2017ء کے نوٹس پر اصرار کر سکتے ہیں یا اس نوٹس کو واپس لے سکتے ہیں اور ایک تازہ نوٹس دے سکتے ہیں تاکہ کمیٹی کی طرف سے بل پر نظرثانی کی جائے اور بل کی سیکنڈ ریڈنگ کے دوران ترامیم پیش کر سکتے ہیں یا پھر تیسری صورت یہ ہے وہ 28 مارچ 2017ء کو دیا گیا نوٹس واپس لے لیں اور بل کو دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی میں نظرثانی کے لئے بھجوائے جانے کی درخواست کریں۔ سینٹ میں نیشنل سکول آف پالیسی آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ دریں اثنا سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر اعظم سواتی نے سینٹ اجلاس میں بنیادی اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک التوا پیش کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا غریب ووٹ اس لیے دیتا ہے اسے سہولتیں ملیں۔ غربت کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کرتے ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں کیا جا رہا۔ ووٹ دینے کے بعد غریب بجلی اور گیس کے بھاری بل ادا کرتا ہے۔ وفاق نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ ملک میں لوگ چھ ہزار روپے اجرت پر بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے دودھ، دہی لسی زندہ باد اور دیگر مشروبات مردہ باد کا نعرہ لگا دیا۔ صباح نیوز کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف جماعت اسلامی کے پرامن دھرنے پر پولیس کی فائرنگ اور لاٹھی چارج کو زیربحث لانے کی تحریک التواء مسترد کر دی۔ چیئرمین نے کہا یہ صوبائی معاملہ ہے، اس پر تحریک نہیں لائی جا سکتی۔ علاوہ ازیں چیئرمین نے بلوچستان حکومت اور ٹی تھان کاپر کمپنی کے درمیان تنازعہ سے متعلق بین الاقوامی تنازعہ کے حل کے لئے عدالت کے فیصلہ کے نتائج کو زیربحث لانے کی تحریک التواء بحث کے لئے منظور کر لی۔ این این آئی/ صباح نیوز کے مطابق وزراء کی جانب سے سینٹ کو بتایا گیا پانچ برسوں کے دوران پی ایس او میں 117 افراد بھرتی کئے گئے، حکومت اگلے دو برسوں تک آئی پی پیز کی جانب سے 7528 میگاواٹ کا اضافہ کرے گی، رمضان کے دوران صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے گا، سحر و افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائیگی۔ سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے وزارت ہائوسنگ کی طرف سے بتایا اسلام آباد اور دیگر شہروں میں سرکاری رہائش گاہوں کے لئے 22 ہزار 932 وفاقی سرکاری ملازمین جنرل ویٹنگ لسٹ پر رجسٹرڈ ہیں۔ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں استحقاق نہ رکھنے والے 1056 افراد کو سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کی گئی ہیں۔ کسی بھی نجی شخص کو رہائش گاہ الاٹ نہیں کی گئی۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا پاکستان نے قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لئے کشش پیدا کر دی ہے۔ اس شعبہ میں پچھلے تین برسوں کے دوران 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ حکومت نے اس شعبہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش مراعات دی ہیں۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے بتایا 2016ء میں حج گروپ آرگنائزرز کی تعداد 742 تھی اب 743 ہو چکی ہے۔ 2015-16ء میں 539 ٹوور آپریٹرز کو جبکہ 2016-17ء میں 537 آپریٹرز کی منظوری دی گئی۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا واپڈا نے رواں مالی سال کے دوران تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے کی منظوری دی ہے جو 1410 میگاواٹ کا منصوبہ ہے۔ جو فیڈر صرف صنعتی ہیں وہاں لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی البتہ ایسے فیڈرز جو مکس ہیں وہاں چند گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ 2013ء سے 2016ء کے دوران 73 چھوٹے ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں، ان میں سے 36 چھوٹے ڈیم بلوچستان میں تعمیر کئے گئے ہیں، 6 خیبر پی کے، 30 سندھ اور ایک گلگت بلتستان میں ہے۔ سینٹ کو بتایا گیا سانگھڑ میں کابینہ نے 12 اپریل 2017ء کو ملک بھر میں نئے قصبوں اور دیہات تک گیس کی توسیع پر پابندی اٹھا لی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے بتایا حکومت حجاج کے لئے اخراجات کم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ ایک سوال پر پانی وبجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا حکومت نے ملک میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان میں پانی، کوئلے، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس کی تنصیب شامل ہے جبکہ توقع ہے بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے اس سال جون تک اور اگلے سال مکمل ہو جائیں گے۔ ایک سوال پر وزیر مملکت نے کہا پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت الاٹ ہونے والے تین مغربی دریائوں کا پانی محفوظ کرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت نے اس وقت تک تین مغربی دریائوں، سندھ، جہلم اور چناب کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی تعمیرات نہیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کو ہمارے مغربی دریائوں پر سندھ طاس معاہدے میں دیئے گئے طریقہ کار اور ڈیزائن کے مطابق پن بجلی گھر تعمیر کرنے کا حق حاصل ہے۔ این این آئی کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی اور سراج الحق کی جانب سے 11 اپریل کو بحث کیلئے منظور کی گئی تحریک التواء پر بحث کا آغاز ہوا، سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اشرافیہ ٹیکس ادا نہیں کرتی جس کی وجہ سے سارا بوجھ غریب عوام پر پڑتا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے اور آمدن کم ہو رہی ہے، کم از کم تنخواہ 16 ہزار ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے بھی پاکستانی ہیں ان کی طرف توجہ دی جائے۔ مہنگائی کے باعث پاکستان میں ڈپریشن میں اضافہ ہو چکا ہے، ایئر کنڈیشنرز اور لگژری کاروں کو بے شک مہنگا کردیں لیکن غریبوں کے لئے کوئی انتظام کریں۔ آئی این پی کے مطابق وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے مہنگائی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ملک میں مہنگائی کنٹرول میں ہے اور کنٹرول میں رہے گی، قیمتوں میں استحکام کا براہ راست غریبوں کو فائدہ ہورہا ہے، 53 سے صرف 6 کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، فوڈ آئٹمز کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لئے پیداواری لاگت کو کم کیا ہے، وزراء کو قیمتوں کا پتہ ہے، غریبوں کا سبسڈی نہیں بلکہ روزگار چاہئے۔ رضا ربانی نے کہا جن ارکان کے سوالات ایجنڈے پر ہوتے ہیں، وہ ایوان میں بھی آیا کریں، ان کے نہ آنے سے سیکرٹریٹ، وزراء اور اس ایوان کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ رضا ربانی نے ایوان سے کسی بھی ایشو پر اپنی تقریر کرکے چلے جانے والے ارکان کو تلقین کی وہ دوسروں کی تقریر کو بھی سنا کریں۔ اپنی تقریر کرکے دوسروں کی تقریر سنے بغیر چلے جانا اچھی روایت نہیں۔ یہ نصیحت انہوں نے سینٹ میں مہنگائی پر بحث کے دوران کی۔