افغانستان پر روس ،امریکہ حملوں کے نتائج بھگت رہے،سٹیک ہولڈرز ملکر حل نکالیں:ناصر جنجوعہ
اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ سیاسی استحکامقومی سلامتی کی علامت اور سرحدوں کا تحفظ اس کا بنیادی حصہ ہے ۔ معیشت اور سکیورٹی ایک ہی سکے کے دور رخ ہیں ۔ افغانستان پر روسی اور امریکی حملوں نے گہرے زخم دیئے ۔ اگر ہم افغان طالبان کے ساتھ ہیں تو پاکستانی طالبان ہما رے خلاف کیوں ہیں؟ جدیدیت سے ہم آہنگ قومی سمت متعین کر کے ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کریں گے ۔وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ نے کہا اقوام عالم جائزہ لیتے ہیں کہ آپ بحیثیت ریاست اپنے لوگوں کو کیا دے ر ہے ہیں۔ اگر کسی ملک میں لوگ محفوظ نہیں تو کہا جاتا ہے کہ وہ ملک ہی محفوظ نہیں ۔ پاکستان دہشتگردی کی جنگ سے نبردآزما ہے اور اپنی سرحدوں کو تحفظ دے کر قومی ترقی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ معیشت اور سکیورٹی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ایک کو دوسرے پر ترجیح نہیں دی جا سکتی کیونکہ سیاسی و معاشی استحکام قومی سلامتی کی علامت اور سرحدوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کا بنیادی حصہ ہے۔ دنیا میں نئی تبدیلیاں آ رہی ہیں اور جدیدیت سے ہم آہنگ ہو کر ہی ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ ہو سکتے ہیں۔ آج ٹیکنالوجی کا دور ہے جس میں ملک کا سائبر ڈیٹا بھی محفوظ ہونا چاہئے تاکہ معلومات باہر نہ جا سکیں ۔ موجودہ عالمی اور خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک قومی سمت متعین کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اپنے نظریاتی مقاصد حاصل کر سکیں ۔ مشیر قومی سلامتی نے کہا افغانستان میں روس اور امریکی حملے ہمارے کہنے پر نہیں ہوئے لیکن دونوں واقعات کے نتائج آج ہم ہی بھگت رہے ہیں ۔سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو ہماری سوچ تھی کہ وہ آگے چل کر ہم پر چڑھ دوڑے گا اور اگر روس کو تجارتی راستہ استعمال کرنے کی اجازت دیتے تو کیا آج افغانستان ہوتا ؟ ان نازک حالات میں ہمارا جہاد کا نظریہ استعمال کر کے افغانستان روس سے لڑا اور ہم نے افغانستان کا ساتھ دے کر اسے بچایا ۔ اب افغانستان کے اندر سیاسی طور پر طالبان کو شامل نہ کرنا ہمارا نہیں بلکہ افغانیوں کا قصور ہے لیکن پھر بھی ہمیں قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے اور الزام عائد ہوتا ہے کہ ہم افغانستان کے طالبان کے ساتھ ہیں اگر ہم افغان طالبان کے ساتھ ہیں تو پاکستانی طالبان آخر ہمارے خلاف کیوں لڑ رہے ہیں ؟ دہشتگردی کے خلاف ہم نے جو پوزیشن لی اس نے بہت دکھ دیئے۔ دراصل پاکستان میں ہر طرف سے آیا اور جایا جاسکتا ہے ۔ بلوچستان اور افغانستان میں آنے جانے کے 234 اور خیبرپی کے کے افغانستان میں آنے جانے کے لئے 128 راستے ہیں۔ اب کوئی بھی معصوم بن کر افغانستان جا کر ہتھیار اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان نے ملک میں 30 لاکھ افغان مہاجروں کو جگہ دی ہے لیکن ہماری ہمدردی کا غلط فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ روس اور افغانستان کے درمیان لڑائی کے بعد خانہ جنگی پھیلا کر سیاسی خلاءکو پیدا کیا گیا جو نائن الیون جیسے حادثے کا سبب بنا ۔ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کا خیرخواہ رہا ہے کیونکہ پرامن افغانستان ہی پرامن اور خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے اس لئے پرامن افغانستان اور پرامن خطے کے لئے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر افغان بحران کا حل نکالیں ۔