جوہری معاہدہ : ایران پاسداری کر رہا ہے ہٹائی گئی پابندیوں پر نظرثانی کریںگے: امریکہ
واشنگٹن (آن لائن+ نیٹ نیوز+ بی بی سی) امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کے حوالے سے بہت سی شکایت کی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ اٹھارہ اپریل کو کچھ شکائتیں کی تھیں تاہم انہوں نے ایران کو سرکردہ ریاستی دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 2015 کے ایران کے ساتھ معاہدے اور ملک پر عائد پابندیوں پر مکمل نظرثانی کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ نظرثانی کے دوران اس بات پر بھی غور کیا کہ پابندیاں ہٹانا امریکی مفاد میں ہوگا یا نہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف ختم کی گئی پابندیوں کا از سر نو جائزہ لے گی۔ چھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کے بعد تہران حکومت کے خلاف عائد کردہ متعدد امریکی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق اب یہ جائزہ لیا جائے گا کہ آیا ختم کی جانے والی پابندیاں واقعی امریکہ کے ’قومی مفاد‘ میں تھیں۔ ریکس ٹیلرسن نے کانگریس کو بتایا ہے کہ 2015 میں جوہری معاہدے کے سلسلے میں ایران پرعائد پابندیوں میں کی گئی نرمی پر امریکی سلامتی کے مفادات کے حوالے سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹیلرسن نے ری پبلکن ہاو¿س کے سپیکر پال ریان کو لکھے گئے خط میں کہا، 'ایران کئی جگہوں اور کئی طریقوں سے بدستور ریاستی دہشت گردی کی رہنمائی کررہا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل سکیورٹی کونسل کو جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے جو ایران کے ساتھ کی گئی نرمی کو امریکی سلامتی کے مفادات کے پیش نظرختم کرنے کے بارے میں معاون ہوگی'۔ ایران کی معاہدے کی شرائط کی پاسداری کی رپورٹ 90 روز کی بنیاد پر کانگریس کو جاری کی جائے گی اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے کا پہلا نوٹیفکیشن ہے۔ ٹلرسن نے تسلیم کیا ہے کہ ایران نے اوباما کے دور میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کے جائزے کا حکم دیا ہے کہ آیا دو سال قبل ایران پر سے اٹھائی جانی والی پابندیاں امریکہ کے قومی مفاد میں ہیں یا نہیں۔ یہ جائزہ متعدد امریکی اداروں کی جانب سے لیا جائے گا اور اس عمل کی قیادت نیشنل سکیورٹی کونسل کرے گی۔ ٹلرسن نے امریکی کانگریس کو لکھے گئے ایک خط میں ایران کے بطور 'دہشت گردی کا ریاستی پشت پناہ' کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنی صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ انتظامیہ کے دور میں ایران کے طے پانے والے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ بدترین معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایران نے یورینیئم کی افزودگی روک دی تھی جب کہ اس کے بدلے میں مغربی ممالک، بشمول امریکہ نے ایران پر عائد معاشی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔
پابندیاں جائزہ