• news

وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ اپوزیشن کی کم عقلی ہے: مریم اورنگزیب

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں وزیراعظم کیخلاف کرمنل کا لفظ استعمال نہیں ہوا، مسلم لیگ (ن) وزیراعظم نوازشریف کے سرخرو ہونے کا جشن منارہی ہے اور اب ’’اگر مگر‘‘ ختم ہوجانا چاہئے۔ جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز لیکس کے بعد وزیراعظم نے خود سپریم کورٹ کو کمیشن کیلئے خط لکھا تھا، وزیراعظم نے منفرد مثال قائم کی ہے اور اپنی تین نسلوں کا حساب دیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی پی پی جے آئی ٹی کے معاملے پر سیاست کررہی ہے جبکہ جے آئی ٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب دیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے اور کوئی بھی ٹولہ وزیراعظم سے استعفاٰ نہیں مانگ سکتا، وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ اپوزیشن کی کم عقلی ہے، وزیراعظم نوازشریف پاکستان کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں، انشا اللہ آنے والا وقت بھی مسلم لیگ کا ہوگا، عمران خان جھوٹے الزامات لیکر سپریم کورٹ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اورافراتفری پھیلانے والے ناکام ہو چکے ہیں، دھرنا دینے والوں نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم کے استعفی کے مطالبہ کیا ہے، وزیراعظم جے آئی ٹی اور کمیشن کے بارے میں پہلے ہی پیش کش کرچکے ہیںوزیراعظم جے آئی ٹی اور کمیشن کے بارے میں پہلے ہی پیش کش کر چکے ہیںتحریک انصاف افراتفری اور بدامنی پھیلانا چاہتی ہے، جلائوگھیرائو کی روش ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہے، جے آئی ٹی کی نفی کرنے والے عدالتی فیصلے کی توہین کر رہے ہیں،پاکستان عالمی سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک بن چکا ہے، تحریک انصاف افراتفری اور بدامنی پھیلانا چاہتی ہے،جلائوگھیرائو کی روش ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ ایک انٹرویو میں مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جے آئی ٹی پر اعتماد کرنا چاہئے، معاملے پر انتشاری سیاست سے گریز کرے، عمران خان کا وزیراعظم محمد نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ عدالتی فیصلے کے منافی ہے، عوامی مینڈیٹ وزیراعظم کے پاس امانت ہے، انشاء اللہ وزیراعظم اگلے مرحلے میں بھی سرخرو ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرنے والے لوگ ہیں اس لئے اب جو جے آئی ٹی بنے گی، آئین و قانون کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے وہ جو بھی سوالات کرے گی اس کے جوابات دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف استعفیٰ نہیںدیں گے کیونکہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق‘ وزیر مملکت عابد شیر علی‘ طارق فضل چوہدری‘ رکن اسمبلی دانیال عزیز نے کہا ہے کہ آج نئے نئے نکاح پڑھائے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ ماننے کا کہا جارہا ہے بتایا جائے کہ ڈاکو زرداری کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنا دیں جس کے ممبران میں آنٹی ایان اور ماموں عاصم و ماموں شرجیل شامل ہونگے وہ تحقیقات کر لیں‘ عدالتوں کی توہین کرنا پیپلز پارٹی کا ٹرینڈ رہا ہے‘ اپوزیشن 2013ء کے انتخابات میں شکست کی وجہ سے آج تک بوکھلاہٹ کا شکار ہے، لازمی نہیں کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں ان کے وکلاء بھی موقف پیش کرسکتے ہیں‘ اپوزیشن عدالتی فیصلے پر تنقید کرکے ثابت کررہی ہے کہ کیس کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے حق میں آیا‘ عدالتوں کو گالیاں دینا ہمارا وطیرہ نہیں اﷲ تعالیٰ نے سرخرو کیا ہے‘ سڑکوں پر آنا عمران خان کے نصیب میں لکھا گیا ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینٹ میں اپوزیشن نے اپنی ہی جماعت کے چیئرمین کی بات نہیں سنی، اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں جس رویئے کا مظاہرہ کیا،یہ 2013کے بعد ان کا وطیرہ رہا ہے، اپوزیشن نے خود تسلیم کیا کہ کل سپریم کورٹ کا فیصلہ نوازشریف کے خلاف نہیں۔ تین ججز نے کہا کہ وزیراعظم کو نااہل نہیں کیا جاسکتا‘ جے آئی ٹی کے ذریعے مزید تحقیقات کی جائیں‘ لازمی نہیں کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔ انکے وکلاء بھی موقف پیش کرسکتے ہیں‘ عدالتوں کو گالیاں دینا ہمارا وطیرہ نہیں اﷲ تعالیٰ نے سرخرو کیا ہے‘ وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ 20 اپریل پاکستان اور اس کے عوام کیلئے خوشی کا دن ہے، پیپلزپارٹی کی روایت رہی ہے کہ کبھی عدلیہ کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا۔ وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف بے بنیاد الزام لگانے والے سپریم کورٹ میں کچھ ثابت نہ کر سکے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں بھی مریم نواز کا نام نہیں عمران خان اور جہانگیر ترین سند یافتہ ٹیکس چور ہیں۔ تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ آج خواتین کے بارے میں جو باتیں ہورہی ہیں کیا وہ اخلاقیات ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن