کل بھوشن کی سزا پر عمل ہونا چاہئے، سمجھوتے کی ضرورت نہیں: جنرل (ر) احسان
لاہور (فرزانہ چودھری / سنڈے میگزین) کل بھوشن یادیو کی سزا پر عمل کرناچاہئے، سمجھوتے کی ضرورت نہیں، افغانستان ہر لحاظ سے ایک نارکوٹکس سٹیٹ بن گیا ہے، کارگل نے مسئلہ کشمیر کا حل سٹاپ کردیا، امریکہ نہیں چاہتا کہ جن کا کریڈٹ اسے اور اس کا کریڈٹ روس کو جائے، جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے افغانستان سوویت کی جنگ میں حصہ لے کر غلط کیا، وہ غلط سوچتے ہیں۔ سینئر فوجی افسر کی پروفیشنل اور گھریلو زندگی کھلی کتاب ہوتی ہے۔ بھارت کو ہی فکر ہے کہ افغانستان مستحکم نہ ہوجائے۔ یہ باتیں سابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے سنڈے میگزین نوائے وقت کو انٹرویو میں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران عراق کی جنگ میں پاکستان کا اہم کردار تھا۔ اس وقت پاکستان او آئی سی کا چیئرمین تھا۔ ہماری کوشش تھی کہ جنگ کو رکوایا جائے۔ اس لئے ایک امن مشن بنایا، ایران نے اس کو قبول نہیں کیا تھا۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ بڑے بھائی والا سلوک کیا۔ افغانستان اور سوویت یونین کی جنگ میں پاکستان کے پاس دو آپشنز تھے وہ چیکوسلاواکیہ بننا پسند کرتا یا پولینڈ۔ آغا شاہی نے کہا تھا کہ ہم پولینڈ ہوں گے نہ چیکوسلاواکیہ، ہم ایک نئی مثال رقم کریں گے۔ افغان طالبان اور ملاعمر کی سوچ مختلف قسم کی تھی۔ نائن الیون کے بعد ہم سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے ساتھ برطانیہ، امریکہ اور فرانس پرپوزل لے کر گئے تھے، ہماری کوشش یہ تھی کہ جنگ جلد ازجلد ختم ہوجائے۔ اس وقت دنیا کا ہر ملک افغانستان کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ تھا تو پھر ہم کیسے کہہ دیتے کہ ہم امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔ جنرل (ر) احسان الحق کے تفصیلی انٹرویو کی پہلی قسط 23 اپریل کے سنڈے میگزین نوائے وقت میں شائع ہوگی۔
جنرل (ر) احسان