:::::وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ، اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر نہ آسکیں
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرز لیکس پر وزیراعظم محمد نواز شریف کو ”نااہل“ قرار دلوانے میں ناکامی کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ منوانے کیلئے اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بنانے کی کوششیں شروع کردی گئیں لیکن تاحال اس معاملے پر اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ”صفحہ“ پر دکھائی نہیں دے رہیں۔ اگرچہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے مستعفی ہونے کے مطالبے پر ایک پوزیشن اختیار کی ہے لیکن وہ بھی ایک حد سے آگے جانے پر تیار نہیں۔ زرداری، نواز شریف اور ان کے مشترکہ سیاسی دشمن عمران کو کسی صورت مضبوط نہیں بنانا چاہتے۔ اپوزیشن کا اجلاس وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر متفق نہ ہوسکا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے طلب کئے گئے اجلاس میں ایم کیوایم، قومی وطن پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور فاٹا کے کسی رکن نے شرکت نہیں کی۔ ایسا دکھائی دے رہا ہے پیپلز پارٹی وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے کو پارلیمنٹ میں دباﺅ کے حربے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ وہ پارلیمنٹ سے باہر عمران خان کے ساتھ کسی اتحاد میں دلچسپی نہیں رکھتی جبکہ اپوزیشن کا ایک لیڈر گرینڈ الائنس کی تھیوری پر دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ شیخ رشید احمد نے یہی تجویز لال حویلی میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو پیش کی ہے جس کا انہوں نے بھی کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ سردست اپوزیشن جماعتیں دونوں ایوانوں کے اجلاس کی ریکوزیشن پر طلب کرنے کیلئے مطلوبہ تعداد میں دستخط کروانے کے لئے رابطے قائم کررہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتیں جن میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی شامل ہیں، سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ عدالت کی طرح جے آئی ٹی سے اپنی مرضی کی رپورٹ حاصل کرسکیں۔ ذرائع کے مطابق سردست اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم محمد نواز شریف کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنے کیلئے سڑکوں پر آنے کا کوئی پروگرام نہیں۔
اپوزیشن ناکام