سینٹ اجلاس‘ چیئرمین کی ہدایت کے باوجود ایوان میں شور شرابا جاری رہا
اسلام آباد( رستم اعجاز ستی/ نامہ نگار) سےنےٹ مےں بھی پانامہ کےس کا فےصلہ آنے کے بعد وزےراعظم سے استعفے کے مطالبہ میں شدت آگئی ہے اور اپوزےشن جماعتوں کے ارکان کی حکمت عملی سے واضح ہے کہ پانامہ کا معاملہ بن برسے ٹلنے والی گھٹا نہےں، بلاشبہ ےہ معاملہ مزےد الجھتا جا رہا ہے کچھ سوالوں کے جواب ملتے ہےں تو کچھ نئے سوال سامنے آنے لگتے ہےں۔ گزشتہ روز سےنٹ اجلاس کے دوران پانامہ معاملے پر ہنگامہ برپا ہو گےا اور سےاسی قوال حال مست رہے اےک جانب سے نعرہ لگتا گو نواز گو جبکہ دوسری جانب رو عمران رو کا نعرہ بلند ہوتا رہا، صرف نعروں اور باتوں سے ےوں لگ رہا تھا جےسے ساری اپوزےشن جماعتےں کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھےنکنا چاہتی ہےں، شور شرابا شروع کرنے والوں مےں اےسی سےاسی جماعت کے سنےٹرز بھی موجود تھے جن کے دور حکومت مےں کرپشن کی کہانےاں مکھےوں کی طرح بھنبھناتی رہےں لےکن کوئی ٹس سے مس نہےں ہوا، چےئرمےن سےنٹ نے سنےٹرز کو نشستوں پر تشرےف رکھنے اور سےنٹ کی رواےت خراب نہ کرنے کی ہداےت کی لےکن بدستور شور شرابا جاری رہا، چےئرمےن بے بسی کی تصوےر بنے دکھائی دےئے۔ اےک رےٹائرڈ برےگےڈےئر سینےٹر کی آواز تو اےوان مےں گونجتی رہی جنہےں چےئرمےن نے اےسا انداز اپنانے سے بمشکل روکا، قائد حزب اختلاف سنےٹر اعتزاز احسن، سنےٹر سعےد غنی اور سنےٹر اعظم سواتی نے دھواں دھار تقارےر کےں تاہم کرپشن کے مرض کے علاج کےلئے کوئی شافی نسخہ تجوےزنہےں کےا گےا، ےہ نہےں بتاےا گےا کہ سےاستدانوں، صنعتکاروں، جرنےلوں، بےوروکرےٹس کے بلا تقرےق احتساب کا سلسلہ کےوں شروع نہےں ہوتا؟ کےا وجہ ہے کہ کوئی بھی بااثر قانون کے شکنجے مےں نہےں آتا؟ انصاف کی نگاہ سے دےکھا جائے تو ہر کوئی اپنے اپنے لےڈر کا دفاع کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک مےں قانون صرف کمزوروں کے گلے مےں پھندے ڈالنے کےلئے ہے، کسی بھی صاحب اختےار اور طاقتور کو سزا نہےں ملتی اور ےہی کچھ مدتوں سے ہو رہا ہے۔
سینٹ/ رستم اعجاز