چترال: گستاخی کے ملزم کی ذہنی‘ جسمانی صحت کیلئے بورڈ بنایا جائے‘ عدالت
چترال (صباح نیوز+ آن لائن) چترال میں گستاخی کے الزامات کے تحت گرفتار ہونے والے شخص سے متعلق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پولیس کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور ملزم کی ذہنی و جسمانی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جمعہ کے روز چترال میں مشتعل ہجوم نے تاریخی شاہی مسجد میں ایک شخص کو نماز جمعہ کے دوران مبینہ طور پر گستاخانہ کلمات بولنے پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس نے اس شخص کے خلاف گستاخی اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اور سماعت کے بعد ملزم کو جیل منتقل کردیا گیا۔ واقعہ کے دوسرے روز بھی ضلع میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ رہی اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ملزم کیخلاف احتجاج کیلئے چترال ٹاﺅن پہنچنے کی کوشش کی۔ ضلعی انتظامیہ نے کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی، حساس مقامات کے داخلی و خارجی راستوں پر فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ چترال کے ڈپٹی کمشنر شہاب حامد یوسفزئی نے بتایا کہ پولیس سٹیشن پر حملہ کرنے اور امام مسجد کی سواری کو آگ لگانے والے متعدد افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ آن لائن کے مطابق رشید الدین نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا میں محمد کو آخری نبی مانتا ہوں‘ میرا تعلق اسماعیلیہ فرقہ سے ہے۔چترال سے نامہ نگار کے مطابق چترال شہر کے قریبی علاقوں سے احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی طرف سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس سے مظاہرین منتشر ہو گئے۔ چترال شہر سمیت اطراف کے تمام بازار بند رہے جبکہ انتہائی ایمر جنسی ٹرانسپورٹ کے علاوہ عام ٹریفک معطل رہی۔ شہر کے اندر موجود تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ بینک اور دیگر کاروباری مراکز کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے خدشے کے پیش نظر بند رہے ۔
چترال/ گستاخی