• news

شجاعت کی قیادت میں وفد کی ملاقات‘ سراج الحق نے ورکنگ ریلیشن شپ کیلئے کمیٹی بنا دی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں چار جماعتی اتحاد کے رہنماﺅں نے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، اسد اللہ بھٹو ، امیر العظیم ، میاں مقصود احمد ، ڈاکٹر سید وسیم اختر ،محمد اصغر جبکہ چار جماعتی اتحاد کی طرف سے پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، مجلس وحدت مسلمین اسد عباس نقوی ، کامل علی آغا و دیگر موجو دتھے ۔ملاقات کے بعد دونوں رہنماﺅں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کی شفافیت کے پیش نظر فوری طو ر پر مستعفی ہو جائیں ، اسی میں ملک و قوم کی عزت ووقار ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا عدالت عظمیٰ کے دو ججوں کی طرف سے وزیراعظم کو مجرم اور تین کی طرف سے ملزم قرار دیے جانے کے باوجود وزارت عظمیٰ کے منصب سے چمٹے رہنا ڈھٹائی کی بدترین مثال ہے ۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے نے قوم کو روشنی دی ہے قومی سطح پر جدوجہد کی جائے تو کرپش کا ناسور ختم ہوسکتاہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کرپشن کے خاتمہ کے لیے قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہو اور اس کاآغاز وزیراعظم سے ہو ۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا لیکن وہ خود مستعفی ہو جائیں تو ان کی عزت بڑھے گی ۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے بعد اگر عدالت انہیں بے گناہ قرار دیتی ہے تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سراج الحق نے کرپشن کے خاتمہ اور احتساب کے نظام کو موثر بنانے کے لیے چار جماعتی اتحاد کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کے لیے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور پنجاب کے امیر مقصود احمد پرمشتمل ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا ۔انہوں نے کہا چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیقات میں شفافیت کے لیے لمحہ لمحہ سے قوم کو باخبر رکھیں ۔ شفافیت کے لیے ضروری ہے کہ تحقیقات بند کمروں اور بند دروازوں کے پیچھے نہ ہوں بلکہ اسی طرح اوپن ہو ں، جس طرح پانامہ کیس کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین نے کہاپانچوں ججوں نے وزیراعظم کو ملزم قرار دیاہے اب وزیراعظم کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ استعفیٰ دے دیں کیونکہ استعفیٰ نہ دینے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ انہوں نے کہا نوازشریف تو فیصلہ پڑھنے سے پہلے ہی قوم سے خطاب کرنا چاہتے تھے مگر ظفر علی شاہ نے مشورہ دیا پہلے فیصلہ پڑھ لیں ۔ خرم نوازگنڈا پور نے ایک سوال پر کہاکہ کرپشن کے خلاف تحریک کے معاملہ پرتحریک انصاف سمیت ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں کرپشن کے خلاف اتحاد کی قیادت جوکو ئی بھی کرے ، ہم حصہ بنیں گے۔ مزید براں نوائے وقت نیوز کے مطابق مزدور تنظیموں کی منصور میں 3 روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا جب تک پانامہ کیس مکمل نہ ہو شفاف تحقیقات کے لیے وزیراعظم ساٹھ روز کے لیے مستعفی ہو جائیں۔ ابھی تک سپریم کورٹ نے نواز شریف کے کسی بیان کو قبول نہیں کیا۔ اس لیے اخلاقی طورپر انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا احتساب اوپر سے شروع ہونا چاہیے، فٹ پاتھ پر بیٹھ کر مسائل اور حقوق کی جدوجہد کروں گا نہ تو ہمیں کوئی ڈرا اور نہ ہی خرید سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن