مقبوضہ کشمیر : بھارتی مظالم کیخلاف طلباءو طالبات پھر سراپا احتجاج‘ فوج کی فائرنگ شیلنگ 50 زخمی 70 گرفتار
سری نگر)نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے پیر کے روز سرینگر میں پرامن احتجاج کرنے والے طلبائ پر فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کر کے 50 سے زائد طلبائ کو زخمی کردیا اور 70کو گرفتار کر لیا۔ بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے ایس پی ہائی سیکنڈری سکول کے سینکڑوں طلبائ سڑکوں پر نکل آئے اور مولانا آزاد روڈکی طرف مارچ کی کوشش کی۔ انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ بھارتی پولیس نے احتجاجی طلبائ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعدطلبائ اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔ پولیس کارروائی کے نتیجے میں 25سے زائد طلبائ زخمی ہوئے جبکہ مقامی نیوز ایجنسی کے لیے کام کرنے والافوٹو گرافر باسط زرگر سمیت 3صحافی بھی پولیس کارروائی میں زخمی ہو گئے۔ مولانا آزاد روڈ پر واقع گورنمنٹ کالج فار ویمن کی طالبات نے بھی اپنی کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور مظاہروں میں شامل ہوگئیں۔مظاہروں کا سلسلہ ملحقہ علاقوں تک پھیل گیا۔ بھارتی فورسز نے طالبات کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی زبردست شیلنگ کی اور طالبات کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ کشیدہ صورتحال کے باعث لال چوک میں دکانیں بند کردی گئیں۔ واضح رہے مقبوضہ کشمیر میں طلبائ 15اپریل سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں جب بھارتی پولیس نے گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ میںکریک ڈا?ن کیا تھا۔ دریں اثنائ بھارت نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ضلع پلوامہ کے صدر عبدالغنی ڈار کو بھارتی فوج کے ایجنٹوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا اور الزام مجاہدین پر لگایا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پیشے کے اعتبار سے وکیل عبدالغنی پولیس محافظوں کی 2گاڑیوں کے ہمراہ گھر جا رہا ہے انہیں قریب سے سینے میں 3گولیاں ماری گئیں۔ دوسری طرف بارہمولہ کی عدالت نے حریت رہنما مسرت عالم کی 45ویں مقدمے میں ضمانت منظور کر لی اور رہا کرنے کا حکم دیا۔ جیل سے باہر آتے ہی پولیس نے 46ویں مقدمے میں ایک بار پھر مسرت عالم کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ علاوہ ازیں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کی طرف سے طلب کئے جانے پر نئی دہلی میں پہلے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور پھر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقاتیں کیں اور وادی میں جاری بدامنی اور تشدد کی تازہ لہر، طلبائ کے احتجاج، ضمنی الیکشن کے عوامی بائیکاٹ، فوج پر پتھراؤ سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا ملاقات میں ریاست میں بدامنی پر قابو پانے کیلئے گورنر راج کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔ علاوہ ازیں صرف 20منٹ کی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کیلئے تمام فریقین سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں مگر مذاکرات کیلئے ماحول سازگار بنانا ضروری ہے۔ فوج پر پتھراؤ اور مظاہرین پر فائرنگ کے دوران بات چیت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا بات چیت ہی مسئلہ کا واحد حل ہے۔ انہوں نے حریت قائدین سے مذاکرات کیلئے بھارتی حکومت پر دبے الفاظ میں زور دیتے ہوئے کہا کہ دھاگہ وہیں سے پکڑنا چاہئے جہاں سے چھوڑا گیا تھا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بھی فوج اور ریاست کے اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ میں مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات کا جائزہ لیا۔ راجناتھ نے بھارتی فورسز کو ہدایت کی کہ دراندازی روکنے کیلئے کنٹرول لائن اور سرحدوں پر نگرانی سخت کی جائے۔ اجلاس میں مشیر قومی سلامتی اجیت دودل بھی موجود تھے۔ قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نے ملک کے مختلف شہروں میں کشمیری طلبائ پر حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان طلبائ کی سکیورٹی کے لئے مناسب اقدامات اٹھائیں اور انہیں ہراساں کرنیوالوں کو گرفتار کیا جائے۔
مقبوضہ کشمیر