سی پیک، پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائے، آئی پی آر کے زیراہتمام مباحثہ
لاہور (خصوصی رپورٹر + کامرس رپورٹر) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے زیر اہتمام پاکستان، امریکہ تعلقات اور پاکستان کے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایک اہم گول میز مباحثہ کا انعقاد ہوا ۔امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے تعلق رکھنے والے خارجہ پالیسی کے ماہر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اپنے محلے وقوع کی وجہ سے ایک انتہائی اہم مقام رکھتا ہے لہذا پاکستان کو چاہیے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے علاقے کے ممالک کے ساتھ نا خوشگوار تعلقات کو خوشگوار ی میں بدلتے ہوئے جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو از سر نو ترتیب دیتے ہوئے عالمی معیشت کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکتا ہے اور اسی طرح پاکستان اپنے بہترین محلے وقوع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔ معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات، افغانستان میں پاکستان کا مثبت امدادی کردار اور پاک بھارت تعلقات پر منحصر ہے۔ اپنے افتتاحی کلمات میں چیئر مین انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ہمیں خطے کی نازک صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ کی نئی خارجہ پالیسی کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہو نگی۔ کیونکہ امریکہ کے موجودہ صدر نے ووٹ اسی بناء پر لیے تھے کہ وہ امریکہ کی روایتی خارجہ پالیسی کو جاری نہیں رکھیں گے۔نیز اس وقت کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے امریکہ کی بین الاقوامی مصروفیات کی مخالفت بھی کی تھی۔لہذا اب دیکھنا ہو گا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ہوتے ہوئے پاکستان کو کیا لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے معید یوسف نے کہا واشنگٹن میں پاکستان کے بارے میں تاثرمنفی رہاہے اوردوطرفہ تعلقات کا مرکز اب بھی افغانستان،دہشتگردی اور نیوکلیئر ہتھیار ہیںنیز ان موضوعات پر دونوں ممالک کے اپنے اپنے خیالات ہیں ۔ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے خطے میں پاکستان کے کردار کو سمجھنے کیلئے حال ہی میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل میک ماسٹر نے اسلام آباد کا دورہ کیا ہے۔ معید یوسف نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء کیلئے امریکہ کی خارجہ پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ اور چین کے ساتھ یکساں تعلقات قائم کرے۔