بہار کے جوبن کا مہینہ اپریل کشمیریوں پر بہت بھاری گزرا: نیویارک ٹائمز
نیویارک (نیوز ڈیسک) اپریل کا مہینہ مقبوضہ کشمیر میں بہار کے جوبن کا ہوتا ہے مگر رنگ رنگ کے پھول کھلانے والا یہ مہینہ بھی کشمیریوں کیلئے بہت بھاری گزرا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق 9 اپریل کو بھارت کی طرف سے ضمنی الیکشن کا ڈرامہ رچانے اور عوام کے بائیکاٹ کرنے کے دوران احتجاجی مظاہرین پر بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے 12 سالہ سکول کے طالب علم فیضان فیاض ڈار سمیت 10 سے زائد کشمیری شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔ ضمنی الیکشن کے موقع پر پولنگ سٹیشن ویران اور بھارتی فوجی وہاں سوتے رہے، کوئی کشمیری ووٹ ڈالنے نہ آیا صرف 2 سے 3 فیصد ٹرن آئوٹ رہا۔ کشمیری نوجوان جو برسوں سے بھارتی ایجنٹوں کی ریاستی حکومت اور فوج کے مظالم اور استحصال سہتے سہتے تنگ آ چکے سڑکوں پر بھارتی تسلط کیخلاف نکلے۔ اس دوران ایک بھارتی فوجی نے قریب سے بلااشتعال فیضان فیاض ڈار کو سر میں گولی مار دی۔ مقبوضہ کشمیر میں بوڑھے والدین کے کندھوں پر جوان بیٹوں کے جنازوں کا نظر آنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھارتی فوج نے اپنی بربریت کا نیا مظاہرہ کیا اور چادریں بننے والے 26 سالہ فاروق احمد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ کشمیری نوجوانوں کے پتھرائو سے بوکھلائی فوج نے بچائو کیلئے فاروق احمد ڈار کو اپنی جیپ کے آگے باندھ کر 8 دیہات میں گھمایا، مارا پیٹا، اسے زخمی کر دیا۔ اس واقعہ کی تصویر نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ بھارتی حکومت اور فوج پر کڑی تنقید ہوئی تاہم مودی کے حامی صحافیوں، اینکروں اور میڈیا نے اسے بھارتی فوج کا ’’کارنامہ‘‘ قرار دیتے ہوئے خواب واہ واہ کی۔ بی جے پی کے ایک لیڈر نے کہا محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔ بھارتی اٹارنی جنرل نے بھی کوئی تاسف ظاہر نہ کیا۔ اس دوران بھارتی فوج کے کشمیری نوجوانوں پر تشدد کی وڈیوز بھی سامنے آئیں۔ اب چند روز سے نہ صرف سری نگر کے طلبا بلکہ طالبات اور خواتین بھی سراپا احتجاج ہیں۔ گولیاں کھا کر آنسو گیس کے شیلوں سے آنکھوں کو جھلسا دینے والے ماحول میں بھی یہ بھارتی تسلط کیخلاف احتجاج اور پتھرائو سے پیچھے نہیں ہٹے۔