• news

سرکاری یونیورسٹیوں میں وی سی کی تعیناتی پنجاب حکومت کا اختیار ہے: ہائیکورٹ

لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حکومت پنجاب کو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کا اختیار دیتے ہوئے عدالت عالیہ کے سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق سنگل بنچ کے فیصلے کی روشنی میں ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت چار یونیورسٹیوں کے ہٹائے گئے وائس چانسلرز بحال نہیں ہوئے۔ فیصلے کے مطابق مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی تک قائم مقام وائس چانسلرز کام جاری رکھیں گے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کی طرف سے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کر لیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تعیناتی کا اختیار پنجاب حکومت کے پاس ہے۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کی سرچ کمیٹی مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی کا عمل جلد مکمل کرے۔ مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی تک چار یونیورسٹیوں پنجاب یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلرز ڈاکٹر ظفر معین، لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی کی ڈاکٹر رخسانہ کوثر، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر اشتیاق اور نواز شریف میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر زبیر کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ وائس چانسلرز کی تعیناتی کا اختیار وفاق کے پاس نہیں ہے، وفاقی قانون سازی فہرست میں انٹری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی صوبے کا متعلقہ اختیار ختم کر دیا جائے۔ فیصلے میں مشترکہ مفادات کونسل کے ڈھانچے کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا گیا ہے کہ مضبوط صوبے مضبوط وفاق اور مضبوط وفاق مضبوط صوبوں کی علامت ہیں۔ صوبے کا وفاق کے کسی قانون کی روشنی میں بہتر قانون سازی کرنا اس کا آئینی حق ہے۔ وفاق کے کسی بھی قانون پر صوبہ سختی سے عملدرآمد کرا سکتا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق کو صوبوں کے لئے ایک معاون وفاق کی طرح کام کرنا چاہئے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمشن سرچ کمیٹی کو کم سے کم رہنمائی فراہم کرنے کا پابند ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن یکساں معیار تعلیم قائم کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری حاصل کرے۔ مشترکہ مفادات کونسل چھ ماہ کے عرصے میں یکساں معیار تعلیم قائم کرنے کے لئے پالیسی وضع کرے۔ عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ظفر معین کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست بھی مسترد کر دی۔ فیصلے میں کہا ہے کہ سنگل بنچ کے فیصلے سے سات دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے ابہام پیدا ہوا۔ ساتوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں قانون کے مطابق کی گئیں ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن