پنجاب اسمبلی: آشیانہ ہائوسنگ سکیم ختم کر دی‘ حکومت: سرکاری‘ اپوزیشن ارکان میں مخالفانہ نعرے بازی جاری رہی
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کا منصوبہ ناگزیر وجوہات کی بناء پر ختم کر دیا گیا ہے۔ اجلاس ایک گھنٹہ 17منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ چکوال کے ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کی طرف سے کامیاب ہونے والے شہریار ملک نے حلف اٹھایا۔ صوبائی وزیر ہارون سلطان بخاری نے محکمہ ہاؤسنگ، شہری ترقی و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے۔ انہوں نے اقرار کیا کہ دریائے راوی میں ضلع لاہور کے سیوریج کا پانی ڈالا جا رہا ہے، سیوریج کے پانی کو بغیر صاف کئے دریائے راوی میں ڈالنے سے آبی حیات متاثر ہو رہی ہے تاہم واسا اس سلسلے میں سیوریج کے پانی کو صاف کرنے کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ چائنیز اور ترک کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ جائنٹ وینچر کے تحت لاہور کے سب سے بڑے ٹریٹمنٹ پلانٹ بابو صابو کیلئے اپنی پرپوزل جمع کرا دی ہے۔ آشیانہ ہائوسنگ سکیم منصوبے کو ناگزیر وجوہات کی بناء پر ختم کردیا گیا ہے جس میں عوام کی عدم دلچسپی اور جگہ کا موزوں نہ ہونا کی وجوہات بھی شامل ہیں۔ اب ایک غیر ملکی کمپنی اس منصوبے کو دوبارہ شروع کر ے گی۔ میاں اسلم اقبال کے سوال کا غلط جواب آنے پر سپیکر نے انکوائری کرکے آج رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ صوبائی وزیر نے حکومتی خاتون رکن نگہت شیخ کے سوال کاجواب دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سیشن میں جو ہوا اس پر میں نے معذرت بھی کی لیکن ٹی وی چینلز نے جس انداز میں مجھے تنقید کا نشانہ بنایا میں خود اپنے گھر میں شرمندگی محسوس کرتا رہا اور مجھے ٹی وی بند کرنا پڑا جس پر نگہت شیخ نے کہا کہ مجھے کریکٹر سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں جس پر صوبائی وزیر ایوان سے احتجاجاً باہر جانے لگے تو سپیکر نے انہیں دروازے سے واپس بلالیا۔ علاوہ ازیں اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان سخت جملوں اور نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ وقفہ سوالات، تحریک التوائے کار کے بعد اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کے فوری طور پر مستعفی ہونے کے مطالبے پر حکومتی ارکان نے عمران خان جبکہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے گو نواز گو کے نعروں کے ساتھ ڈیسک بجانے شروع کر دیئے۔ سپیکر رانا اقبال نے محمودالرشید کے نکتہ اعتراض کو قواعدو ضوابط کے خلاف قراردیتے ہوئے اسمبلی کارروائی سے حذف کرا دیا۔ جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ’’گو نواز گو‘‘ اور حکومتی ارکن نے ’’رو عمران رو‘‘ اور چرسی، چرسی کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ حکومتی خاتون رکن کی جانب سے کمشن برائے مقام نسواں برائے 2014-15ء کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی اجازت مانگی جس پر رپورٹ کو ایوان کی میز پر رکھ دیا گیا۔