پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کرپشن میں ملوث ہیں‘ ریاض پیرزادہ: وزارت سے مستعفی‘ منانے کی کوششیں
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے مبینہ کرپشن کے الزامات پر ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا کو عہدے سے ہٹائے جانے پر اعتماد میں نہ لینے پر اپنا استعفیٰ وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھجوا دیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز سپورٹس بورڈ میں ایک تقریب ہوئی جس میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے بورڈ کے عہدیداران سے الوداعی ملاقات کی۔ اس موقع پر ریاض پیرزادہ کا کہنا تھا انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو بھجوا دیا ہے۔ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث وزیر اعظم ہاﺅس کے لوگوں نے ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر نواز کو بغیر کسی ثبوت کے معطل کر دیا جو کہ غیر قانونی ہے۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں ان کو شرم آنی چاہئے کہ وہ کسی بے گناہ کو بغیر کسی ثبوت ہٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم نواز شریف سے تحفظات بیان کرنے کے لئے وقت مانگا تھا مگر انہوں نے بھی وقت نہیں دیا۔ موجودہ حالات کے پیش نظر سوچ رہا تھا کہ سیاست چھوڑ دوں لیکن اب پوری جدوجہد کے ساتھ کرپشن کے خلاف لڑوں گا اور اپنے ڈی جی سپورٹس کا پوری طرح تحفظ کروں گا۔ ریاض پیرزادہ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ نواز شریف سے ملاقات کے لئے ٹائم نہ ملنے پر پارٹی قیادت سے کافی نالاں ہو گئے ہیں اور وہ تحریک انصاف کے رہنماﺅں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ جلد پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کر دیں گے۔ ریاض پیرزادہ نے مزید کہا وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سے بہت بے عزتی کروا چکا ہوں۔ خاندانی آدمی ہوں کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا۔ میری وزارت میں بار بار مداخلت کی جا رہی ہے۔ استعفیٰ واپس نہیں لونگا۔ کچھ لوگوں کی نظریں سپورٹس بورڈ پر لگی ہیں۔ انہوں نے کہا تھوکا ہوا کبھی نہیں چاٹا اور اب اسمبلی میں اظہار خیال کروں گا۔ انہوں نے کہا باکسر وسیم کے مسئلے پر بھی ہمیں چور سمجھا گیا۔ وفاقی وزیر کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو بھیجے گئے استعفیٰ میں کہا گیا وہ اپنے تحفظات ان کے علم میں لانا چاہتے ہیں۔ خط کے متن میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے ان کی وزارت میں مداخلت کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے جس کے سبب وہ نہ صرف پریشانی کا شکار ہیں بلکہ اپنے اختیارات کو بھی محدود سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال میں وہ اس عہدے پر نہیں رہ سکتے جبکہ بطور سیاسی کارکن ان کی خدمات ہمیشہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ رہیں گی۔ موجودہ دور حکومت میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کی دوسری مرتبہ عہدے سے مستعفی ہونے کی بات سامنے آئی ہے اس سے پہلے انہوں نے دو سال قبل برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے بارے میں ایک متنازعہ بیان دیا تھا جس پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ان پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ وزیراعظم کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ناصر کھوسہ جو سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بھائی ہیں وزیراعظم کا ناراضگی کا پیغام لے کر ریاض حسین پیرزادہ کے پاس گئے تھے۔ اس موقع پر ریاض حسین پیرزادہ نے اپنے بیان کی وضاحت کی تھی جس پر وزارت سے علیحدگی کا معاملہ ٹل گیا تھا۔ ریاض پیرزادہ وفاقی وزارت سے استعفے کے بعد اہم ہوگئے۔ پیپلز پارٹی نے ریاض پیرزادہ کو پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے جبکہ حکومت نے بھی مستعفی وزیر کو منانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی نے مستعفی ہونے والے وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ سے رابطہ کیا۔ ایک مشترکہ دوست نے آصف زرداری کا پیغام ریاض پیرزادہ تک پہنچایا۔ رابطہ کے دوران مستعفی وزیر کو باقاعدہ پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ حکومت نے بھی مستعفی وزیر کو منانے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ مسلم لیگی رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی ریاض پیرزادہ کو منانے ان کے گھر پہنچ گئے۔ ریاض پیرزادہ نے ناراضگی کی وجوہات بتادیں۔ آصف کرمانی نے کہا کہ وزیراعظم اوکاڑہ میں ہیں آپ کے تحفظات سے انہیں آگاہ کریں گے۔ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ وزیراعظم کا سٹاف کھیلوں کی ترقی کیلئے تعاون نہیں کررہا۔ علاوہ ازیں مستعفی ہونے کے بعد ریاض پیرزادہ نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ فواد حسن فواد اب ایسے نہیں چلے گا، میرے ماتحت لوگوں پر کرپشن کا الزام لگایا گیا، برداشت نہیں کرسکتا۔ پرنسپل سیکرٹری بہت بے عزتی کرچکے، استعفیٰ واپس نہیں لوں گا۔
ریاض پیرزادہ