• news

نیوز لیکس : طارق فاطمی سے خارجہ امور کا پورٹ فولیو واپس‘ راﺅ تحسین کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیج دیا گیا : نامکمل نوٹیفکیشن مسترد کرتے ہیں : پاک فوج

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے نیوز لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی جس کے بعد ان سفارشات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی سے انکا خارجہ امور سے متعلق قلمدان (پورٹ فولیو) واپس لے لیا گیا جبکہ پرنسپل انفارمیشن آفیسر راﺅ تحسین کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اخذ کردہ نتائج پر مبنی الزامات پر ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن رولز 1973ءکے تحت محکمانہ کارروائی شروع کی جائیگی۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ وزراتوں اور ڈویژنز کیخلاف بھی ضروری کارروائی کی جائے گی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر غور کیا اور اسکے پیرا 18 میں موجود سفارشات کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہیں جن کے تحت روزنامہ ڈان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں ایڈمنسٹریٹر مغیر عباس اور رپورٹر سرل المیڈا کے کردار کے بارے میں معاملہ اے پی این ایس کو ضروری انضباطی کارروائی کیلئے بھیج دیا جائیگا کہ خصوصی طور پر ملک کی سلامتی کے متعلق ایشوز کو ڈیل کرنے کیلئے پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے۔ اے پی این ایس سے یہ بھی کہا جائیگا کہ قومی اہمیت اور سلامتی کے متعلق ایشوز پر خبریں صحافتی اور ادارتی اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے شائع کی جائیں۔ سید طارق فاطمی سے امور خارجہ کی ذمہ داری واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تاہم وہ معاون خصوصی کے طور پر برقرار رہیں گے۔ دریں اثناءراﺅ تحسین سے پرنسپل انفارمیشن آفیسر کا عہدہ واپس لے لیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ان کیخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں طارق فاطمی کو وزیراعظم نے بیان بازی سے روکدیا ہے۔ وزیراعظم ہاﺅس سے نوٹیفکیشن کے اجراءاور آئی ایس پی آر کے ردعمل کے بعد صحافیوں نے طارق فاطمی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ان کا موبائل فون بند ملتا رہا۔طارق فاطمی نے گزشتہ روز دفتر خارجہ میں الوداعی ملاقات کی اور عملہ کا شکریہ ادا کیا۔ وہ معاون خصوصی رہیں گے۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) فوج نے وزیراعظم ہاﺅس کی طرف سے نیوز لیکس کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے حکومتی نوٹیفکیشن پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا ہے کہ نوٹیفکیشن تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق نہیں اور نامکمل ہے۔ تمام ذمہ دار افراد کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی۔بی بی سی کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ نامکمل نوٹیفکیشن مسترد کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق فوج کی جانب سے حکومتی نوٹیفکیشن مسترد ہونے سے حکومت کیلئے نیوز لیکس کے حوالے سے حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ جب وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے نیوز لیکس کے بارے میں تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات پر مبنی رپورٹ پر عملدرآمد کے بارے میں اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انکوائری کمیٹی کے سربراہ نے اتفاق رائے ہونے کی صورت میں کمیٹی کی قیادت قبول کی تھی تو اس وقت بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ انکوائری کمیٹی میں کبھی اتفاق رائے کی بات نہیں ہوئی ہے۔
نوٹیفکیشن مسترد

ای پیپر-دی نیشن