• news

’’ضمنی الیکشن ڈرامہ‘‘ مقبوضہ کشمیر میں 74 ہزار فوجی طلب‘ عوام پھر بائیکاٹ کریں: علی گیلانی

سرینگر (نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع کپواڑہ میں ایک معمر شہری محمد یوسف بٹ کے قتل کے خلاف آج اتوار کو پورے مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ ہڑتال کی کال سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی۔ 60 سالہ محمد یوسف بٹ جمعرات کے روز پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئے تھے۔ سید علی گیلانی نے ایک بیان میں محمد یوسف بٹ کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسکی کسی غیر جانبدارا ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پنز گام کی طرف بھر پور مارچ کریں۔ دریں اثنا بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے پولی ٹیکنیک کالج میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور شیلنگ کی جس کے جواب میں لڑکیوں نے فوجیوں پر شدید پتھرائو کیا جبکہ جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے بھارت مخالف مظاہروں پر انجینئر عبدالرشید کو گرفتار کرکے تھانہ کپواڑہ میں بند کر دیا۔ ادھر بھارتی الیکشن کمشن نے 25 مئی کو اننت ناگ میں ہونے والے ضمنی الیکشن ڈرامے کے لئے حکومت سے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے 74 ہزار اہلکار طلب کر لئے۔ اس حوالے سے بھارتی وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گا۔ واضح رہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے حال ہی میں اتر پردیش سمیت پانچ بھارتی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کے لئے حکومت سے محض 70ہزار نیم فوجی اہلکار طلب کیے تھے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے صرف ایک انتخابی حلقے کے لیے 74ہزار اہلکار مانگ لئے گئے ہیں جو ایک غیر معمولی بات ہے۔ چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے عوام سے اننت ناگ ضمنی الیکشن ڈرامے کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی ڈراموں کے آئندہ مراحل پر بھی لوگ بائیکاٹ کی پالیسی پر عمل پیرا رہے تو ہماری جیت یقینی ہے اور ہم عنقریب بھارت کے چُنگل سے آزاد ہو جائیں گے۔ اپنی تصنیف کردہ کتاب ’’اقبالؒ۔۔۔ روحِ دین کا شناسا‘‘ کی سادہ تقریب رونمائی کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ دہلی کے تخت پر فاشسٹ نظریات والے فرقہ پرست لوگ قابض ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک ایک فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں ہندو انتہا پسند ہندو تنظیم ویشو اہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت فوج پر ہونے والے حملوں کو روکنے کیلئے کشمیریوں پر کارپٹ بمباری کرے۔ رانچھی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوڑی اور کپواڑہ حملوں کے بعد حکومت کو فوج پر حملے اور پتھرائو روکنے کیلئے کشمیریوں پر کارپٹ بمباری کرنی چاہئے ورنہ علیحدگی پسندی کی یہ آگ دوسری ریاستوں میں پھیل جائیگی اور بھارت کے ٹکڑے کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر یوں اور فوج کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں کشمیریوں پر کوئی رحم نہیں کرنا چاہئے۔ دریں اثنا جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے پروین توگڑیا کے بیان کو انتہائی زہریلا اور نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے اسکی سخت مذمت کی ہے۔ سرینگر میں جاری بیان میں کہا گیا کہہ ہندو انتہا پسند جماعتوں کے رہنما ئوں کے اس طرح کے مذموم بیانات سے بھارتی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی مزید شہہ مل رہی ہے۔ ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارت مخالف مظاہروں طلبا کے فوج پر پتھرائو مجاہدین کے حملوں‘ انتخابی ڈرامے کے بائیکاٹ سے پیدا شدہ صورتحال پر صلاح و مشورے کیلئے گورنر مقبوضہ کشمیر این این ووہرہ کو نئی دہلی طلب کرلیا۔ ووہرہ نے گزشتہ روز مودی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں بی جے پی کے جموں سے تعلق رکھنے والے انتہاپسند رہنما رام مادھو نے زہراگلتے ہوئے کہاکہ کشمیری حریت رہنما نعشوں کے اوپر سیاست کر رہے ہیں انکا موٹو ہے روزانہ ایک نعش چاہئے جس پر وہ جذباتی سیاست کر سکیں فیس بک پر پوسٹ میں رام مادھو نے کہا کہ بھارتی فورسز حریت پسندوں کے عزائم ناکام بنانے کیلئے دن رات کوششیں کر رہی ہیں۔ دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے رہنما ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ سکما میں 26 بھارتی فوجی مرے بہت کم آوازیں اٹھیں کپواڑہ میں جمعرات کو ہونیوالے مجاہدین کے حملے میں 3 فوجی مارے گئے تو مسلمانوں کیخلاف نفرت بڑھانے کیلئے رولا مچا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن