• news

مقبوضہ کشمیر : بھارتی پولیس کی پارٹی پر دستی بم حملہ‘ بزرگ راہگیر شہید‘ تھانیدار سمیت 6 زخمی

سرینگر (نیوزڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں نامعلوم افراد کے پولیس پارٹی پر دستی بم کے حملے میںایک بزرگ شہری جاںبحق، سب انسپکٹرسمیت6 اہلکار شدیدزخمی ہو گئے۔ بم حملہ اس وقت ہوا جب بھارتی پولیس سری نگر کے علاقے خان یار سے گزر رہی تھی حملہ آور فرار ہو گئے۔ دریں اثنا ضلع کپواڑہ میں معمر کشمیری یوسف بٹ کی شہادت پرمکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے دی ہے۔ تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر ،کپواڑہ اور دیگر تمام بڑے قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارتعینات کئے گئے۔ اس دوران رےاست بھر مےں احتجاجی مظاہرے کےے گئے ۔ سری نگر مےں جامع مسجد کے باہر حریت کارکنوں اور لیڈروں نے احتجاجی جلوس نکالا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ پنز گام کپواڑہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں تیسرے روز بھی بھارتی فوجی آپریشن جاری رہا جس دوران کئی اور رہائشی علاقوں کو محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی شروع کی گئی۔ علاوہ ازیں بھارتی فورسز نے سینئر حریت رہنمانعیم خان کو کپواڑہ میں گرفتار کر لیا وہ بزرگ یوسف بٹ کی شہادت پر ان کے لواحقین سے تعزیت کے لئے پنزگام جا رہے تھے۔ ادھر بی جے پی کے انتہا پسند رہنما اور نیشنل جنرل سیکرٹری رام مادھو جموں سے اچانک سری نگر پہنچے اور وزیراعلی محبوبہ مفتی سے ملاقات کرکے کشمیر کے حوالے سے اپنے اشتعال انگیز بیانات اور پارٹی صدر امیت شاہ کے جموں میں متنازعہ خطاب پر تلخیاں دور کرنے کی کوشش کی۔ امیت شاہ نے جموں میں کارکنوں پر زور دیا تھا کہ وہ انتخابی مہم میں جموں اور لداخ کی 41 سیٹوں پر فوکس رکھیں۔ یہ سیٹیں ہم جیت گئے تو بی جے پی اکیلی ہی کشمیر میں حکومت بنا سکتی ہے۔ اس طرح انہوںنے مسلم اکثریتی کشمیر کو تنہا کرنے کا اشارہ دیا جس پر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں بھڑک اٹھیں۔ نیشنل کانفرنس کے رہنماناصراسلم اور کانگرس کے ترجمان رونیدشرما نے کہا کہ ایک قومی جماعت کے سربراہ کی طرف سے ایسا فضول بیان کشمیر کو تقسیم کرنے کی خواہش کا عکاس ہے اب بھی وقت ہے محبوبہ مفتی اپنے اتحادی کے ہاتھوںمزید بے عزتی مت کرائیں اور استعفی دے دیں۔ علاوہ ازیں بھارتی حکومت نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں27 برسوں کے دوران بدامنی اور تشدد میں 41 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔ بھارتی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 1990 سے 31 مارچ 2017 تک مارے گئے۔ 41 ہزار افراد میں 22 ہزارکشمیری مجاہدین، 5 ہزار55 بھارتی فورسز کے افسر اوراہلکاراور13491عام شہری شامل ہیں صرف 2016 کے دوران 247افراد ہلاک ہوئے ان میں50 مجاہدین 82 بھارتی فوجی اور 15 شہری شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق2001 تاریخ کا خونیں سال رہا جب 3552 لوگ مارے گئے۔

مقبوضہ کشمیر


کشمیر

ای پیپر-دی نیشن