• news

پنجاب: کرپشن کیخلاف مؤثر کارروائی‘ نئے رولز بنانے کیلئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے رائے نہیں دی

لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں کرپشن کے خلاف موثر کارروائی کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کو بیورو کریسی نے ہوا میں اڑا دیا ہے۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو لیٹر میں کہا ہے نئے اینٹی کرپشن لاز کے لئے کمیٹی کا اجلاس 31 جنوری کو ہوا تھا جس میں ایڈووکیٹ جنرل آفس اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو نئے قوانین پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی تھی اے جی آفس سے تو رائے دے دی گئی ہے لیکن بار بار درخواست کے باوجود پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنی رائے نہیں دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ سال اکتوبر میں اینٹی کرپشن کو موثر ادارہ بنانے، دنیا کے جدید ترین اداروں کی طرح اس کو کرپشن کے خلاف کارروائی کے لئے جدید اور موثر ادارہ بنانے کی ہدایات دی تھیں جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری شمائل احمد خواجہ کی سربراہی میں نئے اینٹی کرپشن قوانین کے لئے کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ واضح رہے نئے قوانین میں اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے اعلیٰ افسران کے خلاف براہ راست کارروائی کی تجویز دی تھی کسی بھی پانچ کروڑ سے زیادہ منصوبے کو چیک کرنے اور از خود تحقیقات شروع کرنے کی تجویز کے علاوہ وائٹ کالر کرائمز کی تفتیش کے لئے براہ راست اینٹی کرپشن میں بھرتی کرنے کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی تجاویز بھی شامل تھیں۔ بیورو کریسی یہ اختیارات دینے کو تیار نہیں جس پر پراسیکویشن ڈیپارٹمنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کی طرف سے اعتراضات پر تین ماہ قبل ان نئے قوانین پر اتفاق رائے کے لئے میٹنگ ملتوی کی گئی تھی جس پر پراسیکویشن ڈیپارٹمنٹ نے3 ماہ گزرنے کے باوجود نئے قوانین پر اپنی رائے ہی نہیں دی جبکہ کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شمائل احمد خواجہ نے ایک مرتبہ بھی پراسیکویشن ڈیپارٹمنٹ کو آفیشل سرکلر جاری نہیں کیا کہ وہ رائے جلدی دیں۔ تاہم ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے اپنی …… اتھارٹی ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو لیٹر لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے جس میٹنگ میں پراسیکویشن ڈیپارٹمنٹ کو رائے دینے کی ہدایات دی گئی تھیں اس میں کہا گیا تھا 3 روزمیں وہ اپنی رائے دیں گے لیکن میں نے سیکرٹری پراسیکیوشن کو بار بار یاد دہانی کے لیٹر لکھے ہیں لیکن جواب نہیں دیا گیا اسلئے اینٹی کرپشن نئے قوانین کے لئے میٹنگ بلائی جائے ۔ واضح رہے اس وقت پنجاب میں گریڈ 19 سے اوپر افسران کے خلاف کارروائی کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اجازت مانگی جاتی ہے جس میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں اور طاقتور افسران اپنے خلاف کارروائی روکوا لیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کرپشن کے خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں اینٹی کرپشن کو بہترین ادارہ بنانے کے لئے ہدایات جاری کر چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن