سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں فراڈ کیسز پر اظہار تشویش
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 1.24 لاکھ کیسز میں شکوک و شہبات سامنے آئے جن کو بلاک کر دیا گیا، ان کیسز کو چیک کرنے کیلئے انکوائریاں کی جارہی ہیں اور ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جارہی ہے، مالی سال 2016-17 کے لئے 115 ارب روپے مختص کیے گئے، حکومت پاکستان نے 97 ارب روپے جبکہ ڈونرز نے 18 ارب روپے دیئے ہیں، فروری تک 51 فیصد بجٹ خرچ کیا جا چکا ہے، اراکین کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز کے تحت فراڈ کے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو انتظامی اخراجات کو کم کرنے کی سفارش کر دی، کمیٹی نے حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا کارپوریٹ ری ہبیلیٹیشن بل 2017 پر مزید غور کے لئے آ ئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ بدھ کو سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کنڑولر جنرل آف اکائونٹس، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، پاکستان منٹ، قومی بچت اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اداروں کے مختص اور استعمال بجٹ کے معاملات کے علاوہ کارپوریٹ ری ہبیلیٹیشن بل 2017 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے بتایا کہ کارپوریٹ ریہبیلیٹیشن بل2017 کے حوالے سے جو کمیٹی قائم کی گئی تھی اس نے چار ترامیم تجویز کی تھیں اس کی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی جس پر قائمہ کمیٹی نے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منٹ لاہور کا بجٹ 5.36 ارب روپے مختص تھا جس میں سے 2.86 ارب روپے فروری تک خرچ کر لیے گئے ہیں۔ پاکستان منٹ سکوں کے علاوہ مختلف میڈلزبھی تیا رکرتا ہے۔ قومی بچت کے اداروں کے مختص بجٹ کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2.71 روپے بجٹ مختص تھا جس میں سے 1.56 ارب روپے خرچ کر لیے گئے ہیں۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز الیاس احمد بلور، سردار فتح محمد محمد حسنی اور عثمان سیف اللہ خان، کامل علی آغا کے علاوہ سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایس ای سی پی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، کنڑولر جنرل آف اکائونٹس، سنٹرل ڈائریکٹو ریٹ آ ف نیشنل سیونگز کے حکام نے شرکت کی۔