آج قائداعظم بھی ہوتے تو حالات ایسے ہی ہوتے: رانا تنویر
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین حکومتی اداروں اور وزارتوں کے خلاف پھٹ پڑے ، وزارت اور تحقیقاتی اداروں کو فنڈز نہ ملنے اور وزارتوں کے درمیان تعاون نہ ہونے پر کڑی نکتہ چینی کی، وفاقی وزیر نے کہا حالت یہ ہے وزارتوں کے آپس کے معاملات حل کرنے میں 6-6ماہ لگ جاتے ہیں ، وزارت کے بجٹ میں اضافے کے لئے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال سے ملاقات کی ، انہوںنے سونے کا کہہ دیا ، کمیٹی اجلاس میں ممبران نے ایجنڈا تاخیر سے ملنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی رپورٹ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی (این آئی او) کی بریفنگ لینے سے انکار کر دیا۔ چیئرمین اور ممبران کمیٹی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی کا سالانہ ایک کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ دیکھ کر حیران رہ گئے ، رکن کمیٹی علی محمد خان نے کہا آپ کی حالت دیکھ کر دل کرتا ہے ممبران کمیٹی ایک ایک لاکھ چندہ ملا کر آپ کو دے دیں، بدقسمتی ہے موٹروے حکومت کی ترجیح بنا ہوا ہے جبکہ تحقیقی ادارے حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ کی زیر صدارت پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی ایجنڈے کی کاپیاں اور بریفنگ وقت پر نہ ملنے پر پھٹ پڑے ، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ اجلاس شروع ہوتا ہے تو بریف دیا جاتا ہے، ارکان پڑھیں گے نہیں تو خاک سوال کریں گے ۔ رکن کمیٹی شاہ جہاں مینگریو نے درمیان میں بولنے کی کوشش پر ایڈیشنل سیکرٹری کو ٹوک دیا اور کہا چیئرمین کمیٹی کو بریف دے دیا جاتا ہے ، ہمیں نہیں، عثمان ترکئی نے کہا ہمیں آج تک این آئی اے کے بارے میں کبھی بریفنگ نہیں دی گئی، چیئرمین کمیٹی نے کہا ایک کروڑ میں یہ کیا خاک تحقیق کریں گے ۔ دیگر 12کروڑ بھی ضائع کئے جا رہے ہیں ۔ ادارے کے ڈی جی کے انداز سے لگتا ہے جیسے وہ اس صورتحال سے بڑے مطمئن ہیں، تحقیقی اداروں کا بجٹ دیکھ کر شرم آتی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ بجٹ میں اضافے کیلئیے احسن اقبال سے ملاقات کی ۔انہوں نے کہا کہ آپ کے بارے میں سوچیں گے ، ماضی میں پانچ سال کام نہیں ہوا تاہم ہمارے دور میں ہورہا ہے ، لوگ وزارت کی کارکردگی کو سراہتے ہیں ، کامسیٹس یونیورسٹی پاکستان میں پہلے اور نسٹ دوسرے نمبر پر آئی ہے۔ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ بجٹ کیلئے لڑنا جھگڑنا پڑتا ہے۔ رکن کمیٹی علی محمد خان نے انکشاف کیا چائنہ سے پاکستان میں دو نمبر انڈے اور بند گوبھی آرہی ہے ، انڈوں میں اصل زردی اور سفیدی کی بجائے کیمیکل ہوتا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا انڈے ہمارا مینڈیٹ نہیں ، ہم نے معیار پر پورا نہ اترنے پر پانی کی 115فیکٹریاں سیل کی ہیں ، اس وقت قائداعظم بھی ہوتے تو حالات ایسے ہی ابتر ہوتے ، اس دور میں بھی حالات 100فیصد ٹھیک نہیں تھے ۔ ایمبولینس باہر کھڑی تھی ، اندر ریورڑیاں بانٹی جا رہی تھیں۔ اس پر عثمان خان ترکئی برس پڑے اور کہا کہ ہم نے جو کتابوں میں پڑا تھااس کی حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے، اس قسم کے ریمارکس قائد اعظم کی شان میں نا قابل برداشت ہیں۔پورا ملک ذاتیات کی جنگ میں لگا ہوا ہے۔ صرف اپنے خاندان کی پرواہ ہے 20کروڑ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ۔کسی کو کوئی احساس ہی نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ہی خراب ہوتے جا رہے ہیں ،پہلے کرپٹ چھپا کرتے تھے ، آج ایماندار ڈھونڈنا پڑتا ہے ، عمران خان حکومت میں نہیں آئے ان پر الزام نہیں لگا سکتے تاہم ساتھ والوں کا اور مجھ سمیت موجودہ حکومتوں میں رہ چکے ہیں ان کا احتساب کیا جا سکتا ہے۔