کشمیر کی صورتحال بدترین‘ بھارت پاکستان کیساتھ مذاکرات سے کیوں خوفزدہ ہے: سابق سربراہ ’’را‘‘
نئی دہلی (این این آئی)بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1990 میں جب مسلح جدوجہد عروج پر تھی تو اْس وقت بھی حالات ایسے نہیں تھے۔ایک انٹرویومیں اے ایس دلت نے اس سوال پر کہ کیا حالیہ غیر مسلح جدوجہد موجودہ حکومت کے دور میں خراب سے خراب تر ہوئی ہے کا جواب ہاں میں دیا۔انہوںنے کہاہاں 1990 کے مقابلے میں اب صورت حال خراب ہورہی ہے۔ ماحول کے حوالے سے یہ حالات خراب ہیں کیونکہ اس میں نوجوان شریک ہیں اور کشمیری نوجوان قابو سے باہر ہوچکے ہیں۔انھوں نے کہا وہاں نا امیدی کی فضا پائی جاتی ہے اور وہ مرنے سے نہیں ڈرتے۔ گاؤں والے، طلبا اور یہاں تک کہ لڑکیاں بھی گلیوں پر آرہی ہیں ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔سابق انٹیلی جنس سربراہ کے مطابق 1990 میں مسلح عسکریت پسندی اور شدت پسندی تھی جو آج نہیں ہے ٗاس وقت بہت زیادہ ہتھیار تھے اور عسکریت پسندی زیادہ تھی تاہم آج جب نوجوان اور لڑکیاں پتھروں سے لڑتے ہیں تو صورت حال بدترین ہے۔انھوں نے کہا مختصر طور پر اگر کہا جائے کہ کشمیر کا مستقبل کیا ہے تویہ اچھا دکھائی نہیں دے رہا، انہوںنے کہاکہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ بھارت، کشمیر کے حوالے سے پاکستان سے بات کرنے سے خوفزدہ کیوں ہے ٗ انھیں وضاحت کرنی ہے۔ انہوں نے کہا میں اعتراف کرتا ہوں کہ مودی جی نے اچھا آغاز کیا تھا ٗ انھوں نے پاکستان جاکر ہم سب کو حیران کردیا تھا اور اس کے بعد کیا ہوا، مشکل بات یہ ہے کہ مذاکرات کے لیے پاکستان ایک آسان ریاست نہیں ہے۔انھوں نے کہا پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے بھارت کا موجودہ موقف کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے بھی بے معنی ہے۔انہوںنے کہاکہ چیزیں کئی سطح پر پیش آرہی ہیں ٗہمیں یہاں اور وہاں کے واقعات سے بالاتر ہوکر مذاکرات کرنے ہوں گے۔ مذاکرات خارجہ سیکرٹری اور وزیراعظم کی سطح پر ہونا ضروری ہیں، مودی جی تھیٹر کے استاد ہیں اس لیے وہ ایسا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہامعذرت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف بھی کاریگر ہیں ٗاس طرح یہ برابری کا معاملہ ہے تاہم کشمیریوں کے بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا آسان ترین ہے۔ انھوں نے کہا بھارتی حکومت برہان وانی کے قتل کے بعد کے حالات سے نمٹنے میں ناکام رہی ٗجی بالکل بلکہ مجھے یہ کہنے دیجیے کہ ہم نے پاکستان کو وادی میں دوبارہ قدم جمانے کی دعوت دی تھی۔