آج کی کرپشن دیکھیں تو جنرل ایوب فرشتہ لگتے ہیں: روئیداد خان
لاہور (فرزانہ چودھری/ سنڈے میگزین) آج کی کرپشن دیکھیں تو صدر جنرل ایوب خان فرشتہ لگتے ہیں۔ سکندر مرزا نے برطانوی اور امریکہ کے سفیروں سے کہا میں مارشل لاء لگوانا چاہتا ہوں اور یہ میرا اور جنرل ایوب خان کا متفقہ فیصلہ ہے۔ برطاینہ اور امریکہ حیران رہ گئے کہ سویلین گورنمنٹ مارشل لاء لگوا رہی ہے۔ صدر ایوب کی بیوی کے بھانجے کو پلاٹ الاٹ کرنے کا کہا تو میں نے کہا یہ پلاٹ الاٹ کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دوست منگی کے پرائیویٹ بنک میں ڈیپازٹ ٹرانسفر کرنے سے انکار کردیا اور نوکری سے برخاست ہونے سے بچ گیا۔ نواب مشتاق گرمانی اور آئی جی پولیس قربان علی خان دونوں پاکستان کا آئین بنانے کے راستے میں رکاوٹ تھے۔ یہ باتیں دانشور، تجزیہ نگار اور پاکستان کے اہم تاریخی موقعوں کے چشم دید گواہ بیورو کریٹ روئیداد خان نے نوائے وقت سنڈے میگزین کو ایک انٹرویو میں کہیں۔ انہوں نے کہا میں نے گورے کی عدالت میں باچا خان کو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنتے کھڑا دیکھا۔ میرے والد نائب تحصیل دار تھے ان کو انگریز اسسٹنٹ کمشنر نے کہا باچا خان کے گھر کی تمام چیزیں قبضہ میں لے لو۔ میرے والد نے معذرت کرلی۔ باچا خان کے انقلاب زندہ باد نے پورے صوبے میں ہر طرف آگ لگادی، چھوٹی عمر میں ہی انقلاب کا لفظ سن لیا تھا۔ ایف سی کالج لاہور میں تھرڈ ائیر میں تھا، سائیکل پر منٹو پارک قائداعظم کی تقریر سنے کے لیے گیا اور جب علی گڑھ یونیورسٹی میں پڑھتا تھا تو قائداعظم محمد علی جناح اکثر علی گڑھ یونیورسٹی میں آتے تھے اور اس وقت مجھے ان کو قریب سے دیکھنے اور سننے کا موقع ملا۔ ایک تقریب میں جب صدر جنرل ایوب ملے اور انہوں نے بھی بیگم کے بھانجے کو پلاٹ الاٹ کرنے کا کہا تو میں نے کہا سر میرے اختیار میں نہیں۔ یہ پلاٹ سونے کی کان ہے اور پورے کراچی کی اس پر نظر ہے۔ یہ پلاٹ صرف آکشن سے الاٹ ہو سکتا ہے۔ یہ سن کر صدر جنرل ایوب نے کہا ایمانداری کی بات ہے مجھے اس بارے میں معلوم نہیں تھا۔ تم اس بات کو بھول جائو۔ انہوں نے کہا وزیراعظم لیاقت علی کے قتل سے قبل قاتل کو ایبٹ آباد سے سپیشل برانچ این ڈبلیو ایف پی کی تحویل میں پنڈال میںلایا گیا تھا۔ بیگم لیاقت علی خان نے مجھے بتایا کہ نواب مشتاق گرمانی اور آئی جی پولیس قربان علی خان دونوں پاکستان کے آئین بننے میں رکاوٹ تھے۔ وزیراعظم نواب لیاقت علی خان اس رکاوٹ کو ہٹانا چاہتے تھے اور اس جلسے میں وہ اہم اعلان کرنے والے تھے۔ سابق بیورو کریٹ روائیداد خان کے انٹرویو کی پہلی قسط نوائے وقت کے سنڈے میگزین 7 اپریل کو شائع کی جارہی ہے۔