نئی دہلی: چلتی بس میں طالبہ سے اجتماعی زیادتی کرنیوالوں کی اپیلیں سپریم کورٹ نے مسترد کر دیں‘ سزائے موت برقرار
نئی دہلی (بی بی سی) بھارتی سپریم کورٹ نے 5 سال قبل نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کے چار مجرموں کو دی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا۔ اشوک ٹھاکر، ونے شرما، پون گپتا اور مکیش کو 2013ء میں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ جسٹس آر بنومتی نے ان مجرموں کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ان افراد نے وحشیانہ جرم کیا ہے جس نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا۔‘ یاد رہے کہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد بھارت بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں ریپ کے خلاف ایک نیا قانون بھی منظور کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ فزیو تھراپی کی طالبہ جوتی سنگھ کو دسمبر 2012ء میں اس وقت اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ فلم دیکھنے کے بعد گھر لوٹنے کے لئے بس پر سوار ہوئی۔ اسکے دوست کو بھی اس دوران مارا پیٹا گیا تھا۔ زیادتی کا شکار لڑکی 13 دن ہسپتال میں گزارنے کے بعد دم توڑ گئی۔ بھارتی قانونی ماہرین نے بتایا کہ مجرموں کو سزائے موت پر عمل درآمد میں اب بھی کئی ماہ یا سال لگ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ان چار مجرموں کی آخری امید اب صرف صدر کو بھیجی جانے والی رحم کی درخواست ہے۔