• news

طیبہ کیس: ریاست کیوں خاموش ہے‘ ہائیکورٹ: پیروی شروع کر دی‘ ایڈووکیٹ جنرل

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں کمسن ملازمہ کے والدین کو صلح ناموں کی تصدیق کے لئے 10مئی کو عدالت طلب کرلیا ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے انکشاف کیا ہے کہ کمسن ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی پیروی ریاست نے شروع کردی ہے‘ والدین کے صلح نامہ کے باوجود ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف مقدمہ خارج نہیں ہوسکتا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے فردجرم عائد کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ طیبہ کے والدین نے صلح نامے جمع کروا رکھے ہیں اور مقدمہ ختم کرنے کی استدعا کررکھی ہے لٰہذا فرد جرم سے قبل ہی مقدمہ خارج کر دیا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ بچی کے والدین اپنے پہلے بیان کے مطابق مقدمے کی پیروی کرنا چاہتے ہیں تاہم چند وجوہات کی بنیاد پر صلح نامے جمع کرا دئیے ہیں ملزموں پر فرد جرم عائد کرکے ٹرائل آگے بڑھایا جائے۔ جسٹس محسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ طیبہ کے کیس میں ریاست کیوں خاموش ہے اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ بچی کے والدین ان دفعات کی صلح کرسکتے ہیں جو قابل راضی نامہ ہیں لیکن اس کیس میں سیکشن 201 بھی لگائی گی ہے جو ملزموں کی جانب سے کیس کے شہادتوں کو ضائع کرنے پر درج کی گئی ہے وہ ناقابل صلح ہے چونکہ بچی کمسن ہے لٰہذا ریاست نے اس کیس کی خود پیروی شروع کردی ہے لٰہذا والدین کے بیان حلفی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا جب مقدمے میں زیادہ دفعات قابل صلح ہوں تو ناقابل صلح دفعہ ہونے کے باوجود عدالت مقدمہ خارج کرسکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیوں نہ ان صلح ناموں کی تصدیق کے لیے والدین سے پوچھ لیاجائے کہ وہ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن