اساتذہ کا کمسن طلبہ پر تشدد، ایک کی کمر زخمی، دوسرے کے دانت ٹوٹ گئے
دینہ ، پنڈی بھٹیاں (نامہ نگاران) پنجاب حکومت کے قانون مار نہیں پیار کے ماٹو کی سرکاری اور نجی سکول کے ٹیچرز نے دھجیاں اڑا دیں۔دینہ میں پرائمری سکول کے استاد نے 8سالہ بچے پر لوہے کے راڈ سے اتنا تشدد کیا کہ اس کی کمر سے خون بہنا شروع ہو گیا، ننھے طالب علم کا والد درخواست لیکر ای ڈی او ایجوکیشن دفتر جہلم اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جہلم کے دفتر پہنچ گیا۔ سید غالب حسین شاہ نے درخواست میں بتایا کہ میرا بیٹا سید عمران علی تیسری جماعت میں گورنمنٹ پرائمری سکول لوہج سیداں تحصیل سوہاوہ میں زیر تعلیم ہے جس پر سکول ٹیچر بابر حسین نے لوہے کے پائپ سے اتنا تشدد کیا کہ اسکی کمر سے خون بہنا شروع ہو گیا اور ڈیڑھ گھنٹہ سکول کے کمرے میں بند کر کے حبس بے جا میں رکھا۔ اس نے پولیس کلب تحصیل دینہ میں صحافیوں کو بچے کے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان سنائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف صوبائی وزیر تعلیم ، ای ڈی او ایجوکیشن جہلم سے اپیل کی کہ ٹیچر کو فی الفور نوکری سے فارغ کر کے اسکی غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے اور ٹیچر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔مزید برآں پنڈی بھٹیاں کے نواحی قصبہ وینکی کے نجی سکول میں کی خاتون ٹیچر زنیرہ نے ہوم ورک نہ کرنے پر 8 سالہ طالب علم علی عباس پر تشدد کیا جس سے بچے کے تین دانت ٹوٹ گئے۔ بچے کا باپ جب شکایت کرنے سکول گیا تو سکول انتظامیہ نے دادرسی کی بجائے الٹا اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں اور کہا یہاں سے چلے جائو اور کوئی قانونی کارروائی کی تو جان سے مار دینگے۔ بعدازاں بچے کے والد نے ٹراما سنٹر حافظ آباد سے بچے کا میڈیکولیگل کروا کر ٹیچر کیخلاف مقدمہ درج کرادیا۔