افغانستان نے تعلقات معمول پر لانے کی پاکستانی کوششوں کو سبوتاژ کر دیا
کابل (جاوید صدیق) پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی حالیہ کوششوں کو اچانک سبوتاژ کر دیا گیا۔ جو پاکستان کے لئے باعث حیرت تھا۔ پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ جو آج دوپہر یہاں کابل میں تھا کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لئے جو سفارتی اقدامات شروع کئے گئے تھے انہیں اچانک قندھار کے گورنر نے پاکستان کی مردم شماری کی ٹیم پر حملہ کر کے سبوتاژ کر دیا۔ ایک باخبر ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ جب 29 اپریل کو پاکستان کی مردم شماری کی ٹیم پاک افغان سرحد پر پہنچی تو افغانستان کی طرف سے اعتراض کیا گیا کہ پاکستانی ٹیم افغان علاقے میں مردم شماری کر رہی ہے جس پر ایک فلیگ میٹنگ ہوئی تو جس میں پاکستان کی طرف سے نقشے دکھائے گئے تھے کہ جہاں مردم شماری ہو رہی ہے وہ علاقہ پاکستان کا ہے۔ لیکن افغان فوج کے ایک سینئر افسر نے پاکستان کے موقف کو مسترد کردیا۔ ابھی اس معاملے کو سفارتی طور پر حل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ چار مئی کو افغان فورسز نے حملہ کر کے متعدد افراد کو شہید کردیا جس سے مصالحت کی ساری کوشش تباہ ہو گئی۔ اس سے قبل جب قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کی قیادت میں ایک پارلیمانی وفد نے کابل کا دورہ کیا تو کابل ائیر پورٹ پر ان کا استقبال کرنے کیلئے افغان حکومت کا ایک ڈپٹی پروٹوکول افسر موجود تھا۔ اس کے برعکس جب افغان پارلیمانی وفد پاکستان تھا تو پاکستان نے اس کو زبردست پروٹوکول دیا اور ان کی آؤ بھگت کی۔ جب پاکستانی پارلیمانی وفد کابل آیا تو اس کو وہ احترام اور عزت نہیں دی گئی جو افغان وفدکو ملی تھی۔ کابل میں پاکستانی صحافیوں نے افغان صحافیوں سے ملاقات کی تو ان کا بیانیہ بھی پاکستان کیخلاف تھا۔ صحافیوں کی اکثریت افغانستان کے مسائل اور مشکلات کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالی رہی ہے۔