مقبوضہ کشمیر: پاکستانی چینلز دکھانے پر کیبل آپریٹروں کے خلاف کریک ڈائون
سری نگر( نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام میں گزشتہ روز میر بازار کے قریب جموں سری نگر شاہراہ پر جھڑپ کے دوران بھارتی پولیس کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے کالعدم لشکر طیبہ کے مجاہد فیاض احمد سیٹھا کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں ریشی پورہ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں وادی کے مختلف حصوں سے سینکڑوں افراد جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے امڈ آئے اور بھارتی تسلط کیخلاف نعرے بازی کی اس دوران شرکاء نے قریبی عمارت پر پاکستان پرچم لہرا دیئے۔ واضح رہے کہ مجاہدین کے حملے میں 2پولیس اہلکار مارے گئے پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک شہری اور مجاہد فیاض احمد دم توڑ گئے تھے اتوار کے روز پولیس فائرنگ سے زخمی ایک شہری چل بسا اس طرح اس حملے میں مارے گئے افراد کی تعداد 5ہو گئی بھارتی فوج نے پولیس سے ملکر 2زخمی حملہ آور مجاہدین کی تلاش میں آپریشن دوسرے روز بھی جاری رکھا اور گھر گھر تلاشی لی لوگوں کو مارا پیٹا اور سامان کی توڑ پھوڑ کی علاوہ ازیں پولیس نے کٹھ پتلی حکومت کی طرف سے پاکستانی اور سعودی عرب کے 46ٹی وی چینلز دکھانے پر پابندی لگائے جانے کے بعد سری نگر اور دیگر علاقوں میں پاکستانی چینلز دکھانے والے کیبل آپریٹروں کیخلاف کریک ڈائون شروع کر کے 5کو گرفتار کر لیا۔ واضح رہے کہ مودی سرکار نے پاکستانی اور سعودی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کرانے کیلئے براہ راست محبوبہ مفتی حکومت کو 2روز قبل ہدایات دی تھیں مودی سرکار کے ذمہ داروں کا خیال ہے کہ پاکستانی چینلز مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں میں بھارت کیخلاف جذبات اور نفرت …… کارہے ہیں بوکھلائے ہوئے بھارتی حکام نے پاکستانی تفریحی اور کھانا پکانے والے ٹی وی چینلز بھی بند کرا دیئے یاد رہے مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستانی ٹی وی چینلز کو شوق سے دیکھتے ہیں۔دریں اثناء حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کولگام میں میر بازار میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے جموں وکشمیر گزشتہ کئی دہائیوں سے حالتِ جنگ میں ہے اور یہاں قیمتی انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری ہے۔ حریت چیئرمین نے شہید ہونے والے مجاہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے کسی شوق یا مشغلے کے لیے بندوق نہیں اُٹھاتے ہیں بلکہ اس سنگین صورتحال کی بنیادی وجہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فوج، نیم فوجی فورسز اور پولیس کے بے انتہا مظالم ہیں۔ سیدعلی گیلانی کی ہدایت پر پارٹی رہنما فاروق احمد شاہ نے قیموہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ بھارتی پولیس نے حریت کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی کو وہاں جانے سے روکنے کے لیے اپنے گھر میں نظربند کردیا۔سید علی گیلانی نے ہندواڑہ میں پولیس تشدد کے نتیجے میں 50سے زائد طلباء وطالبات کے زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی غنڈہ گردی کی وجہ سے ہمارے تعلیمی ادارے میدانِ جنگ میں تبدیل ہورہے ہیں اور بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہورہی ہیں۔دریں اثنائجنیوا میں مقیم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید راعد الحسین کو بھیجی گئی ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے خصوصی منصوبہ بنایا گیا ہے اس منصوبے کے تحت نوجوانوں کے قتل پر فورسز کے لئے انعامی رقم مختص کی گئی ہے ۔ نوجوانوں بالخصوص عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ درجہ بندی A++ کے نوجوان کے قتل پر 10 سے 12 لاکھ ر روپے، درجہ بندی A+ کے نوجوان کے قتل پر 5 سے 7 لاکھ پچاس ہزار روپے، درجہ بندی A کے نوجوان کے قتل پر 3 سے 5 لاکھ روپے، درجہ بندی B کے نوجوان کے قتل پر 2 سے 3 لاکھ روپے فورسز اہلکاروں کو انعام دیا جاتا ہے۔دستاویز میں بتایا گیا کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کی یہ پالیسی جنگی جرم ہے۔ بھارت کشمیر میں اس طرح کے جنگی جرائم کی تحقیقات سے انکار کر رہا ہے چنانچہ جنگی جرائم کی عالمی عدالت آئی سی سی کو الرٹ کیا جائے تاکہ کشمیر میں نسل کشی پر پراسیکیوشن کا عمل شروع ہو۔ جموں وکشمیر کونسل برائے فروغ انسانی حقوق صدر ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے ایک خصوصی برقی مراسلے کی صورت میں جنیوا میں مقیم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو یہ دستاویز روانہ کی ہے۔ جے کے سی ایچ آر کے زیراہتمام اسلام آباد میں کشمیری رہنماؤں کی کل جماعتی کانفرنس میں اس دستاویز کی منظوری دی گئی ۔جے کے سی ایچ آر کی دستاویز میں کہا گیا بھارتی وزارت داخلہ نے جموں کشمیر کے بارے میں 15 نکاتی منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس منصوبے میں کشمیریوں کی 3 دہائیوں سے جاری مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے اور کشمیریوں کے قتل عام کے لئے سپیشل آپریشن گروپ بھی 2002ء میں بنایا گیا تھا۔ اس منصوبے کی حتمی منظوری بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر نے دی تھی۔ علاوہ ازیں بھارتی فوج نے کشمیر میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں کی نقل و حرکت کا پتہ لگانے کے لئے ڈرون طیارے استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں سری نگر شہر خاص میں رات دیر تک ڈرون طیاروں نے فضا میں چکر لگائے جس کی وجہ سے لوگوں میں فکر و تشویش کی لہر دوڑ گئی۔