چمن : متنازعہ سرحدی علاقوں کا مشترکہ ارضیاتی سروے شروع‘ جوابی کارروائی میں5 چوکیاں تباہ‘50 افغان فوجی مارے گئے: آئی جی ایف سی
چمن + کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) باب دوستی پر پاک افغان فوجی حکام کے درمیان تیسرے روز بھی فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاک افغان سرحد کے علاقے کلی لقمان اور کلی جہانگیر کی جغرافیائی حدود کے تعین پر اتفاق کر لیا گیا۔ فلیگ میٹنگ میں پاکستان اور افغانستان کی جیولوجیکل سروے ٹیمیں بھی شریک ہوئیں، سکیورٹی حکام کے مطابق جیولوجیکل سروے کے بعد رپورٹ اسلام آباد، کابل بھجوائی جائے گی۔ اس کے بعد ہی سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ماہر ارضیات پرانے نقشوں کی مدد سے حدود کا تعین کریں گے۔ 20 کلو میٹر سرحدی حدود کے تعین کے لئے کام شروع کر دیا گیا۔ کشیدگی تیسرے روز بھی برقرار رہی اور چمن کے سرحدی دیہات سے شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے، باب دوستی پر ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد ورفت بھی معطل ہے، متاثرین میں پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے امدادی سامان بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقے پاکستانی حدود میں شامل ہیں، ملکیت گوگل نقشے سے بھی معلوم کی جا سکتی ہے جبکہ افغان وفد کا دعویٰ تھا کہ یہ علاقے افغانستان کی ملکیت ہیں، ان کا کنٹرول افغان حکومت کو واپس کیا جائے۔ پاکستانی حدود میں پاک فوج اور ایف سی کے تازہ دم دستے ہر قسم کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے موجود ہیں، چمن کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد پھنس گئے ہیں اور لوگ سرحد پر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم احمد نے کہا ہے کہ افغان فورسز نے پاکستانی علاقے میں گھس کر گھروں پر قبضے کئے اور پوزیشن سنبھالی‘ افغان فورسز نے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا‘ 5مئی کو ہم نے افغان فورسز سے اپنے علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا‘ ہم نے دونوں جانب شہری آبادی کی وجہ سے بھاری ہتھیار استعمال نہیں کئے‘ افغان فورسز نے بلا اشتعال پاکستانی شہری آبادی کو نشانہ بنایا‘ پاکستانی جواب میں 5افغان پوسٹیں مکمل تباہ کیں‘ جوابی کارروائی میں افغانستان کی 50 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں‘ واقعہ کی تمام ذمہ داری افغان بارڈر سکیورٹی فورس کی ہے‘ پاکستان کی جغرافیائی خودمختاری ہماری اولین ترجیح ہے‘ آئندہ بھی کسی نے خلاف ورزی کی تو اس سے بڑھ کر جواب دیں گے‘ پاکستان کے بین الاقوامی بارڈر پر بحث نہیں ہوسکتی‘ سیاسی قیادت نے واضح بیان دیا ہے کہ دہلی اور کابل میں گٹھ جوڑ ہے‘ جنگ پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ چمن میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم احمد نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ مردم شماری کے دوران اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آئے۔ مردم شماری ہونے سے پہلے ہم نے افغان حکام کو آگاہ کیا افغان بارڈر فورسز کے اہلکاروں نے مردم شماری میں رکاوٹ ڈالی۔ افغان فورسز نے پاکستانی علاقے میں گھس کر گھروں پر قبضے کئے۔ ہم چاہتے تو زیادہ فورسز سے علاقے کو بہت جلد خالی کراسکتے تھے دونوں جانب شہری آبادی کی وجہ سے بھاری ہتھیار استعمال نہیں کئے۔ ہمارے دو جوان شہید اور نو زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز کی فائرنگ کے جواب میں پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ افغانستان کا بھاری نقصان کرکے ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوئی۔ آئی جی ایف سی نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی خودمختاری ہماری اولین ترجیح ہے۔ آئندہ بھی کسی نے خلاف ورزی کی تو اس سے بڑھ کر جواب دیں گے۔ دریں اثناکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ پاکستانی زمین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جو بھی پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا ایسا ہی جواب ملے گا جو ہم نے دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے پاک افغان سرحدی علاقے چمن کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے چمن ہسپتال جاکر افغان فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھسنے کی کوشش پر چار، پانچ افغان پوسٹیں تباہ کرنی پڑیں پاکستانی علاقے کو متنازع بنانے کی کوشش کرنے والوں کو ایسا ہی جواب دیا جائے گا۔ کمانڈرسدرن کمانڈ نے مزید کہا کہ افغانستان کی جانب سے نادان شرارت کی گئی اور ایسا کرنے سے اپنا ہی نقصان کیا جاتا ہے افغانستان کا رویہ جب تک درست نہیں ہوگا سرحد بند رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز نے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی جو پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کریگا ایسا ہی جواب ملے گا جوہم نے دیا۔ پاک فوج کے جوان سرحد پر دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ نیٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت تمام تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پیدل آمدورفت بھی معطل ہے۔ سرحد سے پانچ کلو میٹر دور کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں متاثرین کو عارضی رہائش فراہم کی گئی ہے اور ہرممکن سہولتیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹر مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے قائم مقام سفیر شہباز حسین نے کہا افغانستان میں پاکستان مخالف سوچ کی وجہ بیرونی عناصر ہیں۔ افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیانات میڈیا میں آنے سے منفی اثر پڑتا ہے۔ تجارت کے فروغ کے لیے افغانستان نے پاکستان کی مثبت تجاویز کا جواب نہیں دیا۔ گذشتہ دو برس میں افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ پاکستان کی علاقائی روابط کی پالیسی کے لیے مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔ اے ایف پی کے مطابق افغان حکومت کے ترجمان صادق صدیقی نے ٹویٹ کیا ہے کہ پاکستان کے فوجی حکام کی طرف سے کیا جانے والا دعویٰ درست نہیں ہمارے 50 فوجی نہیں مارے گئے۔ گورنر قندھار کے ترجمان نے کہا ہے کہ واقعہ میں دونوں طرف سے نقصان ہوا شہری بھی مارے گئے۔ دونوں ممالک کی ٹیموں نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ پاکستانی دستاویزات میں 1998ء کی مردم شماری، ترقیاتی کاموں کی فہرست، مقامی لوگوں کے شناختی کارڈ کی فہرست شامل ہے۔ دونوں ملکوں میں اتفاق کے بعد پاک افغان متنازع سرحدی علاقوں کا ارضیاتی سروے شروع کردیا گیا۔ دونوں ملکوں کی ٹیمیں زیرولائن کا دورہ کرینگی۔ مشترکہ ارضیاتی سروے 3 روز میں مکمل ہو گا۔ سرحدی دیہات سے اب تک 15ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں چمن باب دوستی پر تمام سر گرمیاں معطل ، ویزا سیکشن بھی بند ہے، سرحد پر کھڑے کنٹینروں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت