پانامہ کیس‘ وزیراعظم کو جہاں پیش ہونا پڑا ہونگے‘ نیوز لیکس پر سیاست ہو رہی ہے‘ نوٹیفکیشن آج یا کل جاری ہو گا: مریم اورنگزیب
کراچی (سٹاف رپورٹر) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قوم کے اعتماد کے لئے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کو پانامہ لیکس کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے کسی بھی سطح پر پیش ہونا پڑے، وہ ہوں گے، چاہے اس کی تحقیقات کسی بھی گریڈ کا افسر کرے، وہ اس کا سامنا کریں گے، پانامہ لیکس کے معاملے سے جمہوریت کو مزید تقویت ملے گی، اگر وزیراعظم سے ان کی تین نسلوں کے بارے میں حساب لیا جارہا ہے تو پھر سب کو احتساب کے لئے پیش ہونا ہوگا، نیوز لیکس کے معاملے پر وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونے نوٹیفکیشن عمل درآمد کے لئے ہدایت نامہ ہے۔ اس معاملے پر تفصیلی نوٹیفکیشن آئندہ آج یا کل وزارت داخلہ جاری کرے گی، جس کے بعد تمام ابہام دور ہوجائے گا، ہر کسی کا کردار واضح ہو جائے گا۔ اپوزیشن نے ایک سال 17 دن تک پانامہ لیکس کے حوالے سے مفروضوں پر مبنی سیاست کی اور بغیر کسی مفروضے پر ایک خاتون کو قومی سلامتی کے معاملے سے جوڑ دیا گیا، مریم نواز کو آئندہ وزیراعظم بنانے کا پروپیگنڈہ اپوزیشن نے کیا ہے، تاہم وزیراعظم یا مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ، آئندہ انتخابات میں کون مسلم لیگ (ن) کی جانب سے امیدوار ہوگا، اس کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ ملک میں آنے والا وقت بھی جمہوریت کا ہوگا، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا، جس کے لئے تمام جماعتوں، عوام اور معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سی پیک منصوبہ پر پاکستان کے مفادات کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ اخبارات کے اشتہارات اور دیگرمسائل کے حل کے لئے حکومت مربوط اقدامات کررہی ہے اور اس حوالے سے اے پی این ایس ہو یا سی پی این ای سب اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، میڈیا خبروں کو نشر واشاعت کرتے وقت ملکی سلامتی اور وقار کو مدنظر رکھے اور پاکستان کے مثبت امیج کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے تحت میٹ دی ایڈیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد سلیم، سی پی این ای کے نائب عامر ضیائ، سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق ،ڈی جی پی آئی ڈی کراچی سکندر شاہ اور کونسل کے ارکان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے وزیر مملکت مریم اورنگزیب کو اجرک اور یادگاری شیلڈ پیش کی۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی سیکورٹی، ویلفیئر اور دیگر معاملات کے حوالے سے قانون سازی کررہی ہے۔ اس قانون سازی پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافت میں پرنٹ میڈیا کا انتہائی اہم کردار ہے اور میری ترجیح یہ ہے کہ تمام میڈیا ہائوسز سے روابط رکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت آزادی صحافت پر کوئی قدغن لگانے کی کوشش کررہی ہے۔ نوٹیفکیشن کے اصل مندرجات وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سامنے آئیں گے، جو بھی صورت حال ہوگی، اے پی این ایس اور سی پی این ای کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ کسی کی ذاتیات کو نشانہ بنایا جائے۔ میڈیا ہائوسز، اے پی این ایس اور سی پی این ای کو چاہئے کہ وہ ازخود ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرائیں۔ وفاقی حکومت پہلی مرتبہ پاکستان میں فلم پالیسی بنا رہی ہے، اس پالیسی کا مقصد دنیا میں پاکستان کے قومی ورثے اور مثبت امیج کو اجاگر کرنا ہے اور اس پالیسی سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ملکی معاشی ترقی کا اہم منصوبہ ہے اور سی پیک پر پاکستان کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال کراچی آئیں گے اور سی پیک پر سی پی این ای کے ارکان کو بریفنگ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اخبارات کی ڈکلیریشن کے طریقہ کار کو بھی سہل بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں جو منفی تاثر قائم کیا گیا ہے، اسے ہمیں ختم کرنا ہوگا۔ مریم نواز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ایک سال اور 17 دن تک مفروضوں کی بنیاد پر منفی سیاست کی اور ایک خاتون کو قومی سلامتی کے معاملے سے جوڑ دیا گیا۔بغیر کسی تحقیق کے الزام لگانا گناہ کبیرہ ہے۔ نواز شریف کو مینڈیٹ عوام نے دیا ہے اور یہ اللہ کی مہربانی ہے اور عوام کا اعماد ہے کہ وہ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والا وقت بھی جمہوریت کا ہے۔ بینظیر بھٹو ایک بڑی سیاسی لیڈر تھیں۔ ان کی شہادت ملک اور خطے کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے گڑھے مردے نہیں اکھاڑنے چاہئیں۔