خیبر پی کے پولیس کا مشال قتل کے واقعہ کی ازسرنو تحقیقات کا فیصلہ
پشاور(بیورورپورٹ) خیبر پی کے پولیس نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مارے جانے والے مشال خان کے قتل اور اس پورے واقعہ کی از سرنو تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پولیس اور انتظامیہ کے دیگر اہلکاروںکی کارکردگی کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ذمہ دار پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروںکے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق مشال خان کے قتل سے پہلی ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر نظر آنے والے ایک ڈی ایس پی کی موجودگی نے اعلیٰ پولیس افسران کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ڈی ایس پی کی موجودگی پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے اور سول سوسائٹی کے افراد نے کافی شور مچایا تاہم پولیس حکام اس ضمن میں مکمل خاموش رہے۔ سنٹرل پولیس آفس ذرائع کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ مشال خان کے قتل کی تحقیقات اور اس بارے میں مکمل تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں اور مکمل چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرنے کے بعد واقعے سے پہلے اور بعد میں پولیس اہلکاروں کی موجودگی اور کارکردگی کے حوالے سے محکمانہ تحقیقات کی جائیگی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایاکہ اگر کوئی بھی اہلکار قصور وار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق مشال خان کے قتل میں پی ٹی آئی کے تحصیل کونسلر عارف کے علاوہ باقی تمام ملزمان گرفتار کرلئے گئے ہیں جن میں متعدد نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔