افغان لیڈر شپ کی میٹھی میٹھی باتیں
افغان لیڈر شپ کی باتیں سنیں تو لگتا ہے کہ وہ بہت معصوم ہیں‘ وہ امن چاہتے ہیں‘ وہ پاکستان کے عوام سے محبت کرتے ہیں لیکن جب وہ ذرا تفصیل میں جاتے ہیں تو ان کے اندر کی بات سامنے آ جاتی ہے۔ پاکستانی میڈیا کی اب تک ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ سے پیر کے روز جو ملاقات ہوئی اس میں ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ نے جن کا تعلق شمالی اتحاد سے ہے اور وہ پاکستان کے بارے میں ایک سخت موقف کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ اپنی گفتگو میں یہ تاثر دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے داعی ہیں۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے افغانستان کی پالیسی کے بارے میں تحفظات ہیں لیکن اسی طرح افغانستان کے پاکستان کی پالیسیوں کے بارے میں تحفظات ہیں ان تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ نے ایک ماہر سفارت کار کی طرح گفتگو کی انہوں نے پاک افغان تعلقات کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا اور اس بات کو تسلیم کیا کہ افغان حکومت کا بعض معاملات پر کنٹرول نہیں ہے۔ کچھ ایسے عناصر ہیں جو پاک افغان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افغان چیف ایگزیکٹو نے پاک افغان تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان نے سوویت قبضہ کے خلاف افغانستان کی آزادی کے لئے جو کردار ادا کیا اس کے لئے افغان قوم پاکستان کی بہت ممنون ہے لیکن نائن الیون کے بعد صورتحال تبدیل ہوتی گئی ہے۔ عبد اللہ عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام مسائل کے لئے جلد سے جلد مذاکرات ہونا چاہیں تاہم جب پاکستانی صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ وہ کب پاکستان کا دورہ کریں گے تو انہوں نے اس دورے کی کوئی تاریخ نہیں دی۔ پاکستانی میڈیا کی سابق صدر حامد کرزئی سے ان کی اقامت گاہ پر طویل بات چیت ہوئی۔ حامد کرزئی سابق صدر ہیں لیکن وہ بھی کابل کے سابق شاہی محل کے ایک حصے میں رہائش پذیر ہیں ان تک پہنچنے کے لئے پاکستانی صحافیوں کو سکیورٹی کے کئی حصاروں سے گزرنا پڑا۔ پاکستانی صحافیوں کے موبائل فون‘ بال پوائنٹس اور پرس بھی سکیورٹی والوں نے اپنے پاس رکھ لئے۔ حامد کرزئی نے حسب معمول پاکستانی صحافیوں کا مسکراہٹوں کے ساتھ استقبال کیا۔ حامد کرزئی نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تلخی کو ختم کرنے کے لئے فوری مذاکرات پر زور دیا اور کہا کہ وہ رمضان کے فوراً بعد پاکستان کا دورہ کریں گے اور وہ کوشش کریں گے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجودہ کشیدگی ختم ہو۔ حامد کرزئی امریکیوں پر ان دنوں نکتہ چینی کرتے رہے اور انہوں نے امریکہ کی طرف سے افغانستان پر ”بموں کی ماں“ "MOTHER OF ALL BOMBS" گرانے کی سخت مذمت کی۔ کرزئی صاحب امریکہ سے سخت ناخوش نظر آتے ہیں۔ ان سے جب ایک پاکستانی صحافی نے پوچھا کہ افغانستان اور بھارت ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اور امریکہ بھی بھارت کو قریب کر رہا ہے تو حامد کرزئی نے طنزاً کہا کہ پاکستان کو امریکیوں کا زیادہ تجربہ ہے افغانستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات تو حالیہ چند سالوں میں قائم ہوئے لیکن پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تو اب ”بڑھاپے“ تک پہنچ گئے ہیں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ انہیں وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کے دورے کا دعوت نامہ دیا ہے اور وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ کرزئی نے اپنے پاکستان کے دورے کو ”امن کا مشن“ قرار دیا۔ افغان لیڈروں میں سے اب تک ہماری ملاقاتیں چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ اور سابق صدر حامد کرزئی سے ہوئی ہیں وہ دونوں زبانی کلامی تو پاکستان کے بارے میں محبت بھری باتیں کرتے رہے لیکن ان کے دلوں میں جو ہے اور جو وہ کر رہے ہیں وہ تو بہت خوفناک ہے۔