• news

’’3سرحدیں گرمانے کی کوشش‘ مقصد پاک فوج کے منصوبے متاثر کرنا ہے‘‘

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان کی پانچ میں سے تین عالمی سرحدوں کو گرمانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مشرق میں، پاکستان کی سرحد کے بالکل ساتھ بھارت فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ مغرب میں افغانستان نے سرحدی جھڑپیں چھیڑی ہوئی ہیں اور جنوب مغرب میں ایران ، باغیوں کی سرکوبی کی آڑ لے کر پاکستان کے اندر فوجی کارروائیوں کی دھمکی دے رہا ہے۔ شمال میں چین کے ساتھ زمینی اور انتہائی جنوب میں سمندری سرحد ہی اس کشیدگی سے بچی ہوئی ہیں۔ مستند ذرائع کے مطابق مغرب اور جنوب مغرب سے ملنے والی دھمکیوں کی گیدڑ بھبکی سے زیادہ حیثیت نہیں۔ ملی بھگت سے یہ صورتحال پیدا کرنے کا اصل مقصد بھارت کے ساتھ سرحد پر پاکستانی فوج کے آپریشنل منصوبوں کو متاثر کرنا اور فوج کو بکھیر کر تعیناتی کے طریقہ کار کو سبوتاژکرنا اور عالمی سطح پر یہ تاثر پیدا کرنا ہے کہ پاک چین معاشی راہداری فوجی کشیدگی کے راستہ سے گزر رہی ہے ۔ اس ذریعہ کے مطابق بھارت اور اس کے پروردہ علاقائی حریفوں سے نمٹنا مشکل نہیں لیکن ملک کے اندر غیر مستحکم سیاسی صورتحال اور سول ملٹری تعلقات کی مخدوش نوعیت بہرحال ایک پریشان کن عنصر ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی منظر نامہ میں پاکستان یکسو ہو کر اپنا کردار ادا کر سکے۔ پاکستان پر سہ سمتی دبائو بڑھانے کی حکمت عملی واضح ہے۔پچھلے ماہ بھارت نے پاکستانی سرحد کے قریب ہلواڑہ کے ائر بیس پر جدید ترین سخوئی 30 لڑاکا طیاروں کا نیا سکواڈرن تعینات کیا جس کی بدولت بھارتی فضائیہ کی پاکستان کے خلاف جارحانہ کارروائی کی استعداد بہت بڑھ گئی ہے۔ جبکہ سرحد پر بھجوایا گیا نیا توپخانہ، ملکی ساختہ اور اسرائیلی ساختہ ائر ڈیفنس کے نظام اور مسلح و جاسوسی کرنے والے ڈرون اس کے علاوہ ہیں۔ یہ فوجی تیاریاں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کی ترمیم شدہ شکل ہیں۔ جہاں تک افغانستان کا معاملہ ہے تو اسے افغانستان مت سمجھئے کیونکہ کابل میں امریکہ اور بھارت کا مکمل غلبہ ہے۔ امریکی اس وقت غیر جانبدار ہیں لیکن بھارت کی طرف سے افغان سرزمین کو استعمال کرنے کے اقدام سے جان بوجھ کا صرف نظر کر رہے ہیں۔ ایران کا معاملہ مختلف ہے۔ ایرانی قیادت، افغانستان کے برعکس مکمل خودمختار ہے۔ کل بھوشن یادو کی گرفتاری نے ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کئے جانے کا معاملہ طشت ازبام کر دیا جس کے بعد ایران کو دفاعی پوزیشن میں جانا پڑا۔ اسی باعث ایران، سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد پر بھی کھل کا ردعمل کا اظہار نہیں کر سکا۔ سیستان میں دس ایرانی محافظوں کی ہلاکت کو جواز بنا کر ایران دفاعی پوزیشن سے نکل کر سابقہ جارحانہ پوزیشن پر واپس آنا چاہتا ہے جس کا بہر حال اسے نقصان ہو گا کیونکہ بھارت کے برعکس افغانستان اور ایران شیشے کے گھر میں بیٹھے ہیں۔ ایران یہ بات فراموش نہیں کر سکتا کہ وہ سب سے زیادہ مطلوب علیحدگی پسند عبدالمالک ریگی کو پاکستان کے تعاون سے ہی گرفتار کر سکا۔ پاکستان نے ہر موقع پر سلامتی کے معاملہ میں ایران کی مدد کی۔ پاکستان کا محض عدم تعاون ہی اسے دن میں تارے دکھا سکتا ہے لیکن اس ذریعہ کے مطابق یہ پاکستان کی پالیسی نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن