• news

مقبوضہ کشمیر: طلبا کے پھر مظاہرے‘ بھارتی فوج کا تشدد‘ شیلنگ‘42 زخمی‘ کئی طالبات بیہوش

سرینگر (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے مرکزی تجارتی علاقے لالچوک میں منگل کے روز گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی طالبات اور ایس پی سکول کے طلبہ اور بھارتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی رہائی اور شہریوں کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز نے ان کو روکنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ۔ بھارتی فوسز نے خواتین کالج کی طالبات کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس سے 42 طلبہ زخمی کئی طالبات بے ہوش ہو گئیں۔ طلبہ اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعدعلاقے میں کاروباری سرگرمیاں معطل اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔ ادھر بھارتی فورسز نے پلوامہ میں بھی گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول کے طلبہ کے احتجاجی مظاہرے کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور 15 طلبہ کو گرفتار کرلیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا جس کے جواب میں طلبہ نے فورسز پر پتھرائو کیا۔طلبہ اپنے گرفتار ساتھیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ دریں اثناء ضلع بڈگام کے علاقے دھارمونہ میں بھارتی فوج نے گزشتہ رات گھروں میں گھس کر مکانوں کی توڑ پھوڑ کی جس کے خلاف لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے علاقے کی سڑکوں کو بھی کئی گھنٹوں تک بلاک کردیا۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ بھارتی فوج نے گزشتہ رات پال محلے میں گھس کر مکانوں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ آل جموں و کشمیر سٹوڈنٹس یونین نے ایک بیان میں مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے تمام طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء یونین نے خبردار کیاکہ اگرگرفتار طلباء کو رہا اورانکے خلاف مقدمات واپس نہ لئے گئے تو پوری وادی کشمیرمیں زبردست احتجاج کیا جائیگا۔ دریں اثنا پولیس تھانہ گندو کے دائرہ کار میں آنے والی ایک پولیس پوسٹ میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں دو ایس پی او شدید زخمی ہو گئے۔ جنہیں جموں منتقل کیا گیا۔ فائرنگ کے واقعہ کے بعد بھاری تعداد میں پولیس اور فوج علاقہ میں پہنچ گئی۔ علاوہ ازیں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کشمیری نوجوانوں کو ملک کے دیگر علاقوں میں تعلیم حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور انہیں اس حق کو جتلانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا وادی کی صورتحال بے شک نازک ہے، لیکن میں یہ نہیں مانتی کہ اسے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ میری بھارتی الیکٹرانک میڈیا سے گزارش ہے کہ و ہ اپنے پروگراموں میں کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ایسے مباحثوں سے گریز کرے جن سے کشمیریوں کے خلاف پورے بھارت میں ایک نفرت کا ماحول بنتا ہو۔ انہوں نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں جو پتھر مارتے ہیں سارے کشمیر کے نوجوان پتھر نہیں مارتے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بیان کہ کشمیر بھارت کا تاج ہے کو مضحکہ خیز اور غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر تاج ضرور ہے لیکن یہ تاج صرف کشمیریوں کا ہے اور بھارت نے اس پر جبری قبضہ کررکھا ہے۔ ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ محبوبہ مفتی اور دیگر بھارت نواز سیاستدانوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اقتدار میں رہنے کے لیے بھارت کی بولی بولنا پڑتی ہے اور بھارتی حکمرانوں کی خوشنودی کے لیے وہ اس طرح کے گیت گانے کے لیے مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر بھارت یا کسی بھارت نواز کی ذاتی جاگیرنہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن