• news
  • image

دوستی کا معیار

اگلے روز جناب وزیراعظم پاکستان نے اوکاڑہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم دوستوں کے دوست ہیں اور دوستی نبھانا جانتے ہیں اور ہمیشہ نبھاتے ہیں اس چیز کا اطلاق ذاتی حیثیت سے تو ٹھیک ہے لیکن حکومت پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے ایسا کرنا ہمیشہ کے لیے ممکن نہ ہوتا ہے چونکہ یہ سب کچھ ملکی مفاد کے تابع رہتا ہے۔ وزیراعظم یا با قی عہدیدار بہ حیثیت ایک قومی لیڈر public property یعنی عوام کی ملکیت سمجھے جاتے ہیں ان کی ذاتی حیثیت بعد میں آتی ہے پہلے وہ قوم کے لیڈر شمار کئے جاتے ہیں اس لیے ان کے تمام اقوال و افعال اسی اصول پر جانچے جاتے ہیں۔
چند دن پیشتر ایک ٹی وی چینل نے اچانک خبر دی کہ سجن جندال ایک ہندو کاروباری شخصیت وزیراعظم کے مہمان کی حیثیت میں آئے ہوئے ہیں مگر وزیراعظم ہائوس اس وقت تک خاموش تھا جب تک مریم نواز صاحبہ نے ایک ٹویٹ میسج کے ذریعے یہ فرمایا کہ سجن جندال ہمارے family friend (خاندانی دوست) ہیں اور اس چیز کو ضرورت سے زیادہ نہ اچھالا جائے یہ موصوف نریندرا مودی وزیراعظم ہندوستان کے بھی گہرے دوست ہیں اور جب بھی موقع ملتا ہے یہ پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں اور پاکستان کی دشمنی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اسی طرح نریندرا مودی کا پس منظر اس سے بھی خوف ناک ہے وہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اس کی گردن پر گزشتہ ادوار میں ایک ٹرین میں ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلانے کا بوجھ ہے اب بھی اس نے الیکشن اس نعرے پر جیتا کہ وہ پاکستان کو نیست نابود کر دے گا اور اس کے بعد آج تک اس نے پاکستانی قوم کو چین نہیں لینے دیا ۔ لائن آف کنٹرول پر بلکہ مشرقی مغربی تمام محاذوں پر ہمیشہ ہی بین الاقوامی قوانین کی اتنی خلاف ورزی کی ہے جتنی اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی اتفاق ہے کہ ًکلبھوشن یا دیو ً انڈین نیوی کا آفسر جاسوسی کرتے ہوئے پاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور اس نے اپنے اعترافی بیان میں یہ تسلیم کیا کہ اس کی ڈیوٹی بلوچستان اور کراچی میںدہشت گردی اور فساد پھیلانا ہے تاکہ پاکستان عدم و استحکام کا شکار ہو جائے اس کے انکشاف پر اس کے کئی ساتھی بھی پکڑے گئے اور یہ ثابت ہو گیا کہ وہ واقعی پاکستان کی سالمیت کے خلاف کارروائیاں کر رہا تھا جس پر اس کے خلاف ملٹری کورٹ سے مقدمہ چلا اور اس کو موت کی سزا سنائی گئی جس پر ابھی عمل درآمد ہونا باقی ہے ہندوستان ہر طرح سے اس کو بچانے کے درپے ہے اور غیر ملکی پریس نے بلکہ انڈین پریس کے نامہ نگاروں نے برملا بتایا ہے کہ سجن جندال اسی سلسلے میں نریندرا مودی کا ایک ذاتی پیغام لے کر آیا تھا جس کا مطلب کلبھوشن یا دیو کی رہائی کا اہتمام کرنا تھا اب اللہ جانے کہ مری کے گھر کے پلاٹ میں اس سے کیا بات چیت ہوئی ہے اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی اسی وجہ سے مخالفین کو غلط رنگ دینے کا موقع ملتا ہے کہ سجن جندال کے ویز ہ میں مری جانا شامل نہ تھا اور وہ سرکاری پروٹو کول میں وہاں کیوں پہنچا اور اس کے ساتھ کیا بات چیت ہوئی ۔ اس کی آمد کا مقصد کیا تھا۔
وزیراعظم پاکستان کی حب الوطنی ایک مسلمہ حقیقت ہے اور تمام شکوک و شبہات سے بالا تر ہے جب کہ پیچھلی ایک دہائی میں محترمہ بینظیر بھٹو مرحومہ کو سکیورٹی رسک شمار کیا جاتا تھا اور اسی وجہ سے اسلامی جمہوری اتحاد بنا کر میاں صاحب کو وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان بنوایا تھا اب مخالفین کو موقع مل گیا ہے اور اس چیز کو اچھا ل کر حکومت کے خلاف اور اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ جناب میاں صاحب نے آج تک کلبھوشن یادیو کا اپنی زبان سے نام تک نہیں لیا اور اتنی اہم شہادت کا united nations کے اجلاس میں بھی ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا جو پاکستان کے مفاد کے سرا سر خلاف ہے اپنی اولاد کی خوشیوں میں شرکت کے لیے لوگ اپنے قریبی لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جناب وزیراعظم جاتی عمرہ میں مریم نواز صاحبہ کی بیٹی مہر النساء کی شادی کے سلسلہ میں منعقدہ ایک رسم میں نریندرا مودی کو 100 سے زیادہ مہمانوں کے ساتھ مدعو فرمایا جس میں اس نے جناب وزیراعظم کی والدہ صاحبہ کے پائوں چھو کر یقین دلایا کہ وہ اور وزیراعظم پاکستان اکٹھے ہی ہیں ایک اپوزیشن لیڈر نے مذاق میں یہ اعلان کر رکھا ہے کہ جس دن جناب وزیراعظم پاکستان نے اپنی زمان سے کلبھوشن یادیو کا نام لیا وہ Rs.50,000/- روپے ادا کریں گے جو ابھی تک نہیں ہوا اس میں کیا راز ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے یا میاں صاحب۔ یہ اور اسی قسم کی باقی باتیں بہت سوالیہ نشان بن کر وزیراعظم صاحب کے سامنے آرہی ہیں۔ ہمارے ناقص خیال کے مطا بق جناب وزیراعظم کی ساکھ کے لیے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی پوزیشن جلد از جلد واضح فرمائیں تاکہ اپوزیشن کا منہ بند ہو سکے۔ کیونکہ یہ بہت سنجیدہ معا ملہ ہے۔ کہ رمضان شوگر مل چنیوٹ سے بھی کافی تعداد میں ہندوستانی انجینئرز کی موجودگی کی خبر پریس میں آئی تھی۔ مودی نے یہ آواز بلند تکرار سے یہ کہا ہے۔ کہ ہندوستان کی مدد اور مداخلت کی وجہ سے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنایا گیا۔ اور اسی طرح بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کی مدد کا اعلان اور اعتراف کھلے بندوںکرتا ہوا پایا جا تا ہے۔ کشمیر میں اس کی بربریت اور ظلم تمام انسانی حدیں پار کر گئی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر مشرق ہو یا مغرب اسکی بہیمانہ کاروائیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں ایک ریکارڈ ہیں۔ اور پاکستان کا پانی بند کرکے یزید کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ اس کا بس چلے تو پاکستانیوں کو ایک بوند بوند پانی سے ترسا ترسا کے مار دے اللہ اس کو ہدایت دے یا اس کا قصہ تمام کر دے۔

اختر علی مونگا

اختر علی مونگا

epaper

ای پیپر-دی نیشن